Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیس برس قبل بچوں کا اغوا، سعودی خاتون کو سزائے موت کی توثیق

فوجداری کی عدالت پانچ ماہ قبل سزائے موت کا فیصلہ سنا چکی تھی۔(فوٹو العربیہ)
سعودی عرب میں مشرقی ریجن میں اپیل کورٹ نے بچوں کو اغوا کرنے والی سعودی خاتون کو سنائی جانے والی سزائے موت کے فیصلے کی توثیق کردی ہے۔
یہ خاتون سعودی میڈیا میں ’خاطفۃ الدمام‘ (دمام کی اغوا کار) کے نام سے معروف ہے۔ فوجداری کی عدالت اسے پانچ ماہ قبل سزائے موت کا فیصلہ سنا چکی تھی۔ اس پر بچوں کے اغوا، جعلسازی اور ناجائز تعلق بنانے کے الزامات ثابت ہوگئے تھے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق اپیل کورٹ نے مقدمے  کے دوسرے ملزم کو ڈیڑھ برس قید اور 20 ہزار ریال جرمانے جبکہ تیسرے ملزم کو 25 برس چھ ماہ قید اور چوتھے ملزم کو ایک برس قید اور پانچ ہزار ریال جرمانے کی سزاکا حکم  دیا ہے۔ 
 دمام کی اغوا کار خاتون کے جرائم دو برس قبل  منظر عام پرآئے تھے۔ اسے گیارہ ماہ  اس کے دو ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ پبلک پراسیکیوشن نےعدالت سے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا۔
پبلک پراسیکیوشن نے اپریل میں بیان جاری کرکے بتایا تھا کہ دمام کی اغوا کار خاتون نے مغوی بچوں کی شناختی دستاویز کے اجرا کی درخواست دی تھی۔
اس نے دعوی کیا تھا کہ اسے بیس برس قبل دو بچے  لاوارث حالت میں ملے تھے- پبلک پراسیکیوٹر نے معاملے کی تفتیش خصوصی ٹیم کے حوالے کردی تھی۔

بیس برس قبل بچوں کے اغوا کی شکایات درج کرائی گئی تھیں۔( فوٹو ٹوئٹر)

طبی معائنہ جات اور تکنیکی تفتیش کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی تھی کہ مغوی بچوں کا ملزم خاتون سے کوئی رشتہ ناتہ نہیں بلکہ دونوں مغوی بچوں کا نسب نامہ دیگر دو سعودی خاندانوں سے ثابت ہوگیا تھا جو بیس برس قبل اپنے بچوں کے اغوا کی شکایات درج کرائے ہوئے تھے۔ 
پبلک پراسیکیوشن کے ترجمان نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم نے مقدمے کے حقائق دریافت کرنے کے لیے 247 اقدامات کیے۔
21 ملزمان اور گواہوں کے ساتھ چلیس میٹنگیں کیں- تفتیشی کارروائی مکمل کرنے پر پانچ ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جن میں سے ایک سعودی عرب سے باہر مقیم ہے۔ پبلک پراسیکیوشن نے انٹرپول کے ذریعے اس کی بازیابی کی درخواست کررکھی ہے۔ 

شیئر: