Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرائیویسی پالیسی، واٹس ایپ سٹیٹس اپڈیٹ کرنے پر ’مجبور‘

واٹس ایپ نے اپنے سٹیٹس کے ذریعے صارفین کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کا نجی ڈیٹا واٹس ایپ کے پاس محفوظ رہے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
مختصر پیغامات اور سماجی رابطوں کی مقبول ایپلیکیشن واٹس ایپ نے اپنے فیچر واٹس ایپ سٹیٹس کو اپنی نئی پالیسی کے حوالے سے صارفین کے خدشات کو دور کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔
واٹس ایپ نے رواں ماہ 4 جنوری کو اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی پرائیویسی پالیسی کو اپ ڈیٹ کرے گا اور نئی پالیسی کے مطابق واٹس ایپ صارفین کا ڈیٹا نہ صرف استعمال کرے گا بلکہ اسے فیس بک کے ساتھ شیئر بھی کرے گا۔
نئے پالیسی پر صارفین کا شدید ردعمل سامنے آیا جس کے بعد واٹس ایپ کی جانب سے کئی وضاحتیں دی گئیں۔
جمعرات کو واٹس ایپ نے اپنے سٹیٹس کے ذریعے صارفین کو اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ ان کا نجی ڈیٹا واٹس ایپ کے پاس محفوظ رہے گا۔ سٹیٹس پر سامنے آنے والے نوٹیفیکشن میں بتایا جا رہا ہے کہ ’ واٹس ایپ کی ساری نئی اپڈیٹس اب سٹیٹس فیچر کے ذریعے صارفین تک پہینچائی جائیں گی۔  اور ایک چیز جو نئی نہیں ہے وہ ہے آپ کی پرائیوسی کی حفاظت۔‘
ایپلیکیشن کی جانب سے صارفین کو مزید بتایا گیا ہے کہ ’واٹس ایپ صارف کے پرائیویٹ میسیجز یا کالز نہیں سن سکے گا نہ فیس بک ایسا کر سکے گا کیونکہ یہ اینڈ ٹو اینڈ انکریپٹڈ ہیں۔‘
واٹس ایپ کے اس اقدام کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے مائیکرو بلا گنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کا رخ کیا اور اپنے خیالات کا اظہار کرنا شروع کیا۔
ثنا نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ ’سوشل میڈیا اتنا طاقت ور ہے کہ اس نے واٹس ایپ کو بھی سٹیٹس اپڈیٹ کرنے پر مجبور کر دیا۔‘
ٹوئٹر صارف ظاہر ٹویٹ کیا کہ ’واٹس ایپ کا کہنا ہے کہ وہ ہماری پرائیوسی میں دخل اندازی نہیں کریں گے لیکن ہماری اجازت کے بغیر ہمارے فون میں آ گئے ہیں۔‘

واٹس ایپ کی نئی سٹیٹس اپڈیٹ آنے کے بعد کچھ میڈیا صارفین نے اس کو مزاح کا رنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھروسہ شیشے کے گلاس کی مانند ہوتا ہے جو ایک دفعہ ٹوٹ جائے تو دوبارہ جڑنا مشکل ہے۔
آمنہ نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’میرے پاس مارک زکربرگ کا نمبر ہے اس لیے مجھ سے اچھے طریقے سے بات کی جائے۔‘
سوشل میڈیا صارفین نے واٹس ایپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ واٹس ایپ نے ٹیلی گرام کو کاپی کیا ہے ، ٹیلی گرام بھی سٹیٹس اپڈیٹ کے ذریعے صارفین کو مطلع کرتا ہے۔

اگرچہ اس اقدام کو صارفین کے خدشات کو دور کرنے کی ایک کوشش کہا جا سکتا ہے لیکن واٹس ایپ نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ اپنی نئی پرائیویسی پالیسی کو ختم کرنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔

شیئر: