Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

واٹس ایپ: ’پالیسی میں تبدیلی پر عمل مؤخر کرنے کا فیصلہ مثبت‘

فواد چوہدری کے مطابق واٹس ایپ کا پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی موخر کرنے کا فیصلہ ایک مثبت قدم ہے۔ (فوٹو:اے پی پی)
واٹس ایپ کی جانب سے پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی کے حوالے سے دی جانے والی تاریخ میں توسیع کے بعد جہاں صارفین وقتی طور پر کچھ مطمئن ہوئے ہیں وہیں لگتا ہے پاکستان کی حکومت نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے جس کا اظہار وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے کیا گیا ہے۔
انہوں نے سنیچر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فیصلے کو سراہتے ہوئے لکھا:
’واٹس ایپ کا پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر عمل موخر کرنے کا فیصلہ یقیناً ایک مثبت قدم  ہے۔ فیس بک جیسی کمپنیاں بہت بڑی آبادی کو متاثر کرتی ہیں، اس لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ سکیورٹی کے حوالے سے فیصلے صارفین کے علم میں ہوں اور ڈیٹا کے تحفظ کو بہرصورت یقینی بنایا جائے۔‘
واٹس ایپ کی جانب سے جمعے کے روز پرائیویسی تبدیلی کا فیصلہ موخر کر دیا گیا تھا۔
موبائل فون کی ایک ایسی ایپلی کیشن جس کو دنیا بھر کے افراد بہت بڑی تعداد میں استعمال کرتے ہیں، کی جانب سے آٹھ فروری کی ڈیڈلائن کا اعلان کیا گیا تھا۔ صارفین کی جانب سے تحفطات کے بعد ایک بہت بڑی تعداد حریف ایپ ٹیلیگرام کی طرف چلی گئی تھی۔
جس کے بعد واٹس ایپ نے یہ ڈیڈلائن 15 مئی تک بڑھا دی۔ ایپ کی جانب سے ایک بلاگ کہا گیا ہے کہ ’ہم نے بہت سے لوگوں سے سنا کہ اپڈیٹ کے بارے وہ کنفیوژن کا شکار ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’یہ اپڈیٹ فیس بک کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کی ہماری صلاحیت کو نہیں بڑھائے گی۔‘
واٹس ایپ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ 15 مئی کو دستیاب ہونے والی نئی آپشنز سے قبل پالیسی کی تبدیلی کے حوالے لوگوں کے تاثر کا جائزہ لیا جائے گا۔
اس اپڈیٹ کے بارے میں تحفظات کا تعلق اس ڈیٹا شیئرنگ کے بارے میں بھی ہے کہ جس کو فیس بک کے ساتھ شیئر کیا جائے گا جس کے بعد اسے اہدافی اشتہارات کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔

واٹس ایپ نے چند روز قبل صارفین کا مواد فیس بک کے ساتھ شیئر کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: پکسابے)

گزشتہ ہفتے واٹس ایپ کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ہم آپ کے پرائیویٹ پیغامات دیکھ سکتے ہیں نہ ہی کالز سن سکتے ہیں اور ہی ایسا فیس بک کر سکتا ہے۔‘
واٹس ایپ کے مطابق ’ہم اس بات کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھتے کہ کون میسج کر رہا ہے یا کال کر رہا ہے۔ ہم آپ کی لوکیشن دیکھ سکتے ہیں اور نہ فیس بک دیکھ سکتا ہے۔‘
ایپ کی وضاحت کے مطابق پیغام کے مندرجات اور لوکیشن کو ’اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹ‘ یعنی خفیہ رکھا گیا ہے۔
ایپ سروس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’ہم کاروباروں کو یہ سہولت دے رہے ہیں کہ فیس بک کے ذریعے وٹس ایپ چیٹ صارفین کے ساتھ کی جا سکے، سوالات کے جواب دیے جا سکیں اور خریداری کی رسیدوں کے علاوہ دیگر مفید معلومات بھیجی جائیں۔‘
خیال رہے کہ واٹس ایپ نے چند روز قبل صارفین کا مواد فیس بک کے ساتھ شیئر کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ اسے قبول نہ کرنے والے آٹھ فروری کے بعد سے وٹس ایپ استعمال نہیں کر سکیں گے، جس کے بعد صارفین نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

شیئر: