Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا منہ میں چھالے قوتِ مدافعت کی کمی کے باعث بنتے ہیں؟

منہ کے چھالے کسی بھی شخص کو متاثر کر سکتے ہیں لیکن عموماً یہ بچوں یا بوڑھوں کے منہ میں زیادہ بنتے ہیں (فوٹو: پکسابے)
منہ میں چھالے بننا عام بیماری ہے جس کا سبب جراثیم بنتے ہیں۔
کینڈیڈا البیقان منہ کے اندر پیدا ہوتے ہیں۔ یہ سفید کیڑے کائنات کی زندہ مخلوق ہیں جو انسانوں کے منہ میں پائے جاتے ہیں لیکن بعض اوقات ان کی وجہ سے کچھ بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
سیدتی میگزین میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق منہ کے اندر چھالے سفید شکل میں بنتے ہیں، یہ زبان اور گالوں کے اندرونی طرف زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ بعض اوقات منہ کے اوپری حصے اور مسوڑھوں پر بھی بن جاتے ہیں۔
اگرچہ منہ کے چھالے کسی بھی شخص کو متاثر کر سکتے ہیں لیکن عموماً یہ بچوں یا بوڑھوں کے منہ میں زیادہ بنتے ہیں کیونکہ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوجاتا ہے۔ یہ ایسے افراد کو بھی متاثر کرتے ہیں جو کسی خاص بیماری کی ادویات استعمال کر رہے ہوں یا صحت کے مسائل کا شکار ہوں۔
اگر کسی شخص کی قوت مدافعت بہتر کام کر رہی ہے تو اس کے لیے منہ کے چھالے کوئی خطرے کی بات نہیں ہے البتہ اگر قوت مدافعت کمزور ہو تو اس پر قابو پانا مشکل ہو سکتا ہے۔

منہ کے چھالے بننے کے اسباب

مدافعتی نظام عام طور پر نقصان دہ حملہ آور حیاتیاتی جرثوموں جیسے وائرس اور بیکٹیریا کو روکنے کے لیے کام کرتا ہے جبکہ جسم میں اچھے اور نقصان دہ جرثوموں کے درمیان توازن کو بھی برقرار رکھتا ہے۔
لیکن بعض اوقات یہ حفاظتی میکانزم ناکام ہو جاتے ہیں، جس سے کینڈیڈا فنگس کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے اور منہ میں چھالے بن جاتے ہیں۔

منہ کے چھالے ختم کرنے کے لیے لوگ مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں (فوٹو: فری پک)

منہ کے چھالے اور خطرے کے عوامل

اگر آپ کو مندرجہ ذیل مسائل میں سے کسی کا سامنا ہے تو یہ منہ کے چھالوں سے زیادہ خطرے کی بات ہو سکتی ہے۔

قوت مدافعت کی کمزوری

قوت مدافعت کم ہونے کی وجہ سے شیر خوار اور بزرگ افراد کے منہ میں چھالے بننے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
کچھ طبی حالات اور علاج جسم کی قوت مدافعت کے نظام کو دبا سکتے ہیں، جیسے کینسر اور اس کا علاج  اعضا کی پیوند کاری، مدافعتی نظام کو دبانے کے لیے دواؤں کا استعمال، ایچ آئی وی یا ایڈز وغیرہ کی بیماری۔

اگر کسی شخص کی قوت مدافعت بہتر کام کر رہی ہے تو اس کے لیے منہ کے چھالے کوئی خطرے کی بات نہیں ہے (فوٹو: فری پک)

ذیابیطس

اگر آپ شوگر کا علاج نہیں کرتے یا مرض پر اچھی طرح سے قابو نہیں پایا جاتا تو آپ کے لعاب میں شوگر کی مقدار میں اضافہ ہوسکتا ہے، جو چھالوں کی افزائش کا سبب بنتا ہے۔

ادویات

 پریڈیسون، کورٹیکوسٹیرائڈز یا اینٹی بائیوٹکس جیسی دوائیاں جسم میں مائیکروجنزموں کے معمول کے توازن کو خراب کرتی ہیں، یوں منہ میں چھالے پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

منہ کی دیگر بیماریاں

مصنوعی دانت لگوانا، خاص طور پر اوپر کے دانت یا منہ کا خشک ہونا بھی منہ کے چھالوں کا سبب بنتے ہیں۔

شیئر: