Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی نوجوان موسیقی کا سکول کھولنے کا خواہشمند

'میں موسیقاروں کے درمیان بڑا ہوا ہوں۔ میرے بڑے بھائی قانون بجاتے تھے، میرے والد ینبع کا مقامی آلہ، السمسیہ بجاتے تھے۔۔۔' فوٹو: عرب نیوز
الیاس یاسین سعودی عرب کے بحیرہ احمر کے ساحل کے قریب واقع ینبع شہر میں اپنی عمر کے باقی افراد کی طرح نہیں ہیں۔ وہ ایک قدرتی طور پر نوازے ہوئے موسیقار ہیں، جو اپنی وایلن، العود اور قانون بجانے کی مہارت کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
یہ نوجوان سعودی اپنے آبائی شہر میں موسیقی کا سکول کھولنے کی بھی خواہش رکھتا ہے تاکہ دوسروں کو یہ موسیقی کے آلے بجانا سکھا سکے اور اپنے جیسے اور بھی سعودیوں کو اپنا ہنر پہچاننے میں مدد کر سکے۔
سعودی عرب کے قومی نصاب میں موسیقی کی عدم موجودگی اور مخصوص سیکھنے کے ادارے نہ ہونے کی وجہ سے کئی سعودی موسیقار یا تو خود سیکھتے ہیں یا یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر بنیادی باتیں سیکھنے کے لیے انحصار کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ دوستوں یا رشتہ داروں سے مدد لی جاتی ہے لیکن اس سے آگے بڑھنے کا دائرہ کار محدود ہوتا ہے۔
لیکن ملک کے معاشرتی پروگرامز کے پیش نظر اس میں بدلاؤ آرہا ہے۔
یاسین چھ بھائی، بہنوں میں سب سے چھوٹے ہیں اور آٹھ سال کی عمر سے موسیقی میں دلچسپی رکھتتے ہیں۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 'میں موسیقی کے درمیان بڑا ہوا ہوں۔ میرے بڑے بھائی قانون بجاتے تھے، میرے والد ینبع کا مقامی آلہ، السمسیہ، بجاتے تھے۔'
ان کا کہنا تھا کہ ان کے والد اور بھائی نے موسیقی کے آلات بجانے کے لیے میری حوصلہ افزائی کی۔
یاسین ینبع میں پیدا اور بڑے ہوئے۔ انہوں نے موسیقی میں اپنے ہنر کو تلاش کرنے سے پہلے مقامی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔

 موسیقی کے کلچر کو فروغ دینا سعودی عرب میں تفریح کے شعبے کو فروغ دینے کی کوشش ہے، جس سے نوکریوں کی دستیابی بھی ہوگی۔ فوٹو: عرب نیوز

السمسیہ بجانا سیکھنے کے بعد انہوں نے وایلن میں اپنا جذبہ پایا۔
اپنے والد اور بھائی سے کچھ بنیادی نکات سیکھنے کے بعد، یاسین نے ایک دہائی تک اس آلے کو بجانے کی مہارت گھر پر حاصل کی۔
انہوں نے زیادہ تر خود سے سیکھا لیکن پھر انہیں بیرون ملک پڑھے کا موقع ملا، جس کے لیے وہ مصر گئے۔
سعودی عرب میں حال ہی میں وزارت ثقافت نے مملک کے پہلے موسیقی کے اداروں کے لیے لائسنس کے اجرا کا آغاز کیا ہے۔
 موسیقی کے کلچر کو فروغ دینا سعودی عرب میں تفریح کے شعبے کو فروغ دینے کی کوشش ہے، جس سے نوکریوں کی دستیابی بھی ہوگی۔ اس کے علاوہ ملک میں پنپنے والا ہنر بھی سامنے آئے گا۔
سال 2019 میں یاسین کو مشہور سعودی گلوکار عبادی الجوہر کی طرف سے انعام ملا۔
اس کے بعد انہیں وزارت صنعت کی جانب سے بھی سعودی عرب سے قومی ترانے پر ایوارڈ ملا۔
'موسیقی میرے لیے تھیراپی ہے۔'

شیئر: