Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سے پاکستانی اپنے رشتے داروں کو گاڑی کیسے گفٹ کر سکتے ہیں؟

پاکستانی سفارتخانے کا کمرشل سیکشن وہیکل امپورٹ فارم جاری کرتا ہے جس کے تحت گاڑی پاکستان میں اپنے کسی خونی رشتے دار کو گفٹ کی جا سکتی ہے۔۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
حکومت پاکستان نے اوورسیز پاکستانیوں کے لیے گاڑی گفٹ سکیم کے طریقہ کار کو آسان اور شفاف بنایا ہے۔
سعودی عر ب و دیگر ممالک میں مقیم اوورسیز پاکستانی استعمال شدہ گاڑی دو سال میں ایک مرتبہ اپنے قریبی رشتے داروں(خونی رشتے داروں) کو پاکستان بھیج سکتے ہیں۔
جس کی نوعیت دو طرح کی ہو سکتی ہے جس میں گفٹ سکیم اور پرسنل بیگج یعنی ذاتی سامان جو خروج نہائی (ایگزٹ ) پر بھیجا جانا شامل ہیں۔
اس سکیم کے تحت بھیجی جانے والی گاڑی جو پانچ سیٹر ہو وہ تین سال اور سات سیٹر پانچ سال سے زیادہ پرانی نہیں ہونی چاہیے۔

 

پاکستانی سفارتخانے یا قونصلیٹ کا کمرشل سیکشن وہیکل امپورٹ فارم جاری کرتا ہے جس کے تحت گاڑی پاکستان میں اپنے کسی خونی رشتے دار کو گفٹ کی جا سکتی ہے۔
 قونصلیٹ کے متعلقہ ترجمان نے اردونیوز کو بتایا کہ ’لوگوں میں عام تاثر یہ ہے کہ گفٹ سکیم کے تحت بھیجی جانے والی گاڑی ڈیوٹی فری ہوگی لیکن ایسا نہیں ہے تاہم پرانی گاڑی کے حساب سے کسٹم ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے۔‘
’کسٹم ڈیوٹی کی ادائیگی کے لیے مملکت سے گاڑی بھیجنے والے کو ڈیوٹی کی رقم بھی باہر سے ٹرانفسر کرنا ضروری ہے۔ گاڑی پاکستان پہنچنے پر ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔‘
 مزید برآں گاڑی کے پاکستان پہنچنے پر کسٹم حکام سفارتخانے یا قونصلیٹ کی طرف سے دیے گئے لیٹر کی بنیاد پر گاڑی کے حساب سے ڈیوٹی کی کیلکولیشن کرتے ہیں۔ اس طرح گاڑی کی منتقلی کا پروسس مکمل کیا جاتا ہے۔
یاد رہے اوورسیز پاکستانی دو سال کے بعد ایک مرتبہ گاڑی امپورٹ کرنے کے مجاز ہیں اور یہ گاڑی پاکستان اپنے قریبی رشتے دار کو گفٹ سکیم کے تحت بھیجی جا سکتی ہے۔
 گاڑی پاکستان بھیجنے کے لیے ماہانہ انکم کی کوئی کم ازکم حد مقرر نہیں تاہم درخواست گزار کا مملکت میں قیام مسلسل دو سال یا اس سے زیادہ ہونا چاہیے۔

گاڑی گفٹ سکیم کے لیے دستاویزات 

 اقامہ کی کاپی۔
ماہانہ آمدن کا سرٹیفکیٹ جو کہ چیمبر آف کامرس ( غرفہ تجاریہ) سے تصدیق شدہ ہو۔

اوورسیز پاکستانی دو سال کے بعد ایک مرتبہ گاڑی امپورٹ کرنے کے مجاز ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

 پاسپورٹ کی کاپی جس پر سعودی عرب میں پہلی بار آنے کی مہر لگی ہو۔
گاڑی جسے پاکستان میں گفٹ کیا جا رہا ہوں یعنی نامزد شخص کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی۔
گاڑی گفٹ سکیم کے لیے فارم سفارتخانے اور قونصلیٹ کے کمرشل سیکشن سے جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ  گاڑی گفٹ سکیم کے طریقہ کار کو آسان بنایا گیا ہے۔ مطلوبہ تصدیق شدہ دستاویزات جمع کرانے کے بعد سفارتخانے یا قونصلیٹ کی جانب سے فوری طور پر لیٹر جاری کیا جا رہا ہے۔
قونصلیٹ ذرائع کا کہنا ہے سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں گاڑیاں لیفٹ ہینڈ ڈرائیو ہیں۔ تارکین قونصلیٹ سے لیٹر لے کر گاڑی دبئی یا کسی اور ملک سے بھی گاڑی بک کراسکتے ہیں۔
لیفٹ ہینڈ ڈرائیو گاڑیوں کو رائٹ ہینڈ ڈرائیو میں تبدیل کرایا جا سکتا ہے تاہم یہ اس میں وقت لگتا ہے۔

شیئر: