Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی سفارتخانے اور جدہ قونصلیٹ میں کھلی کچہری کا انعقاد

وزیراعظم کی ہدایت پر کھلی کچہر ی کا انعقاد کیا گیا ہے۔(فوٹو اردونیوز)
سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے اور جدہ قونصلیٹ میں اتوار کو وزیراعظم  عمران خان کی ہدایت پر کھلی کچہر ی کا انعقاد کیا گیا ہے۔
سفارتخانے ریاض میں’ اتوار کی صبح سفارتخانے کے چانسری ہال میں سفیر پاکستان راجہ علی اعجاز نے کھلی کچہر ی کا انعقاد کیا جس میں کمیونٹی کے نمائندہ افراد موجود تھے۔ جدہ قونصلیٹ میں قونصل جنرل خالد مجید نے اتوار کی سہ پہر قونصلیٹ ہال میں کمیونٹی کے نمائندہ افراد کو مدعو کیا۔
سفیر پاکستان اور قونصل جنرل نے کھلی کچہری کے انعقاد کے حوالے سے وزیر اعظم کے وژن سے آگاہ کیا اور اس میں کمیونٹی کے ہر طبقے کے لوگوں کو شامل کرنے اور ان کے مسائل کے حل کے لیے تجاویز طلب کیں۔
شرکا کے سوالات کے جواب بھی دیے۔ سفیر پاکستان اور قونصلر جنرل نے کمیوٹنی کو فراہم کی جانے والی خدمات سے بھی آگاہ کیا ہے۔
کمیونٹی کی طرف سے مسائل کے حل اور شکایات کے ازالے کے لیے تجاویز دی گئیں۔ سفارتخانے اور قونصلیٹ کی جانب سے قابل عمل تجاویز پر فوری عمل کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
قونصل جنرل جدہ نے وزارت افرادی قوت کے نئے قوانین سے آگاہی، مسائل کی نشاندہی اور ان کا حل تجویز کرنے کے لیے اپنے شعبوں کے ماہرین پر مشتمل کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں۔
قونصل جنرل خالد مجید نے اردونیوز کو بتایا کہ’ کھلی کچہری کے انعقاد کا مقصد کمیونٹی کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔ وزیراعظم کے احکامات کے تحت ملک کے اندر اور باہر تمام اداروں اور محکموں کے سربراہ ایک ماہ میں کم از کم ایک مرتبہ کھلی کچہری کا انعقاد کریں گے تاکہ عوام اورکمیونٹی کے ساتھ رابطوں کو بڑھایا جاسکے‘۔

 قابل عمل تجاویز پر فوری عمل کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔(فوٹو اردونیوز)

’عام آدمی کو ایک ایسا فورم میسر ہو جہاں وہ اپنی شکایت یا مسئلہ اعلی سطح تک پہنچا سکے‘۔
قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ’ قونصلیٹ کی سطح پر جدہ میں ہر ماہ کم از کم ایک مرتبہ کھلی کچہری کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ ویسٹرن ریجن میں قونصلر ٹیموں کے وزٹ کے موقع پر قونصل جنرل ساتھ جائیں گے تاکہ کمیونٹی کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جا سکیں ْ۔
’مملکت کے ایسے دور درازعلاقے جہاں قونصلر ٹیموں کے وزٹ نہیں ہوتے زوم میٹنگز کے ذریعے کمیونٹی کے مسائل سننے اور انہیں حل کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی‘۔

شیئر: