Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کے تحفظ کے لیے مدد جاری رکھنے پر بائیڈن کے عہد کا خیر مقدم

امریکی صدر نے سعودی عرب کی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں خارجہ پالیسی پر اپنے پہلے خطاب میں کیا (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب نے امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کا خیرمقدم کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مملکت کو اپنے عوام اور سرزمین کے تحفظ میں مدد دیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی صدر نے سعودی عرب کی مدد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں خارجہ پالیسی پر اپنے پہلے خطاب میں کیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’سعودی عرب کو میزائل حملوں، ڈرون حملوں اور کئی ممالک میں ایرانی حمایت یافتہ فورسز سے دیگر خطرات کا سامنا ہے۔ ہم سعودی عرب کی اپنی سرزمین اور عوام کے تحفظ کے لیے مدد کرتے رہیں گے۔‘
عرب نیوز کے سعودی عرب، یمن میں موجود ایران کے حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں اور ڈرون حملوں کا مستقل ہدف ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے ٹموتھی لنڈرکنگ کو یمن کے لیے خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔ خیال رہے کہ ٹموتھی مشرق وسطیٰ میں طویل عرصے تک سفارتی خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ 
جو بائیڈن نے کہا کہ یمن میں جنگ کا خاتمہ ہونا ہے اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی اس تنازعے کے تمام فریقوں اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر سفارتی حل کے لیے کوششیں کریں گے۔ 
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی صدر کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہے جس میں صدر بائیڈن کی جانب سے مملکت کو اپنی سرزمین کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’ہم یمن کے امریکی نمائندہ خصوصی ٹموتھی لنڈرکنگ کے ساتھ کام کریں گے تاکہ یمن کے مسئلے کا جامع سیاسی حل کر سکیں جو مشترکہ ہدف ہے اور اور علاقائی امن کے لیے ہمارے ویژن سے ہم آہنگ ہے۔‘ 
سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے بھی امریکی صدر کے اتحادیوں کے ساتھ مل کر تنازعات حل کرنے کے بیان کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے یمن کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے کے تقرر کا بھی خیرمقدم کیا اور کہا کہ ’مملکت اپنے امریکی دوستوں کے ساتھ مل کر یمن کے انسانی مسئلے کے حل کے لیے کام کرے گی تاکہ خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔‘
نائب وزیر دفاع نے سعودی عرب کی یمن کے مسئلے کے پرامن حل کے لیے کوششوں کے جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

یمن میں عرب اتحاد کے فوجی حوثی ملیشیا کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگیں صاف کر رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا کہ ’یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی جنگجوؤں کی جانب سے سنہ 2014 میں حکومت گرانے سے قبل بھی سعودی عرب نے تنازعے کے پائیدار سیاسی حل کے لیے کوششیں کیں جن میں گلف کوآپریشن انیشیٹیو، کویت مذاکرات اور اقوام متحدہ کے زیرنگرانی مذاکرات شامل ہیں۔‘ 
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن کے سعودی عرب کو اپنے دفاع کے لیے مدد جاری رکھنے اور یمن کے مسئلے کے سفارتی حل کے عزم کو سراہتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب نے متعدد مرتبہ یمن کے مسئلے کے سفارتی حل کے لیے کوششوں پر زور دیا ہے۔
سعودی عرب، اس عرب اتحاد کا رکن ہے جو یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی مدد کے لیے کوشاں ہے۔

شیئر: