Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ انتخابات اوپن بیلیٹ سے کرانے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری

آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ سے سینیٹ الیکشن آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو سیکرٹ ووٹنگ ہوگی (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
صد مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے آرڈیننس جاری کردیا ہے۔
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے صدر مملکت کی جانب سے دستخط کردہ آرڈیننس کی کاپی ٹوئٹر پر شیئر کر دی۔
جاری آرڈیننس کے متن کے مطابق سینیٹ انتخابات کو اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کو سپریم کورٹ میں اس حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس پر عدالت عظمیٰ کی رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔
الیکشنز ترمیمی آرڈیننس 2021  کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 81 ، 122 اور  185 میں ترمیم کی گئی ہے۔
آرڈیننس کے مطابق سپریم کورٹ سے سینیٹ الیکشن آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو سیکرٹ ووٹنگ ہوگی، سپریم کورٹ نے اگر سینیٹ الیکشن کو الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دیا تو اوپن ووٹنگ ہوگی۔
آرڈیننس کے مطابق اوپن ووٹنگ کی صورت میں سیاسی جماعت کا سربراہ یا نمائندہ ووٹ دیکھنے کی درخواست کرسکے گا، آرڈیننس کوالیکشنز  ترمیمی آرڈیننس 2021 کا نام دیا دیا گیا ہے، صدارتی آرڈیننس کا اطلاق ملک بھر کےلیے ہوگا۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ سے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کروانے کی منظوری سرکلر سمری کے ذریعے لی گئی تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت آرڈیننس کے ذریعے قانون میں ترمیم نہیں کر سکتی۔
زرداری ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا ایسا لگتا ہے کہ 2018 کے انتخابات کی طرح اداروں کو متنازع بنا کر سینیٹ انتخابات میں بھی دھاندلی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ جب ریفرنس عدالت میں ہے تو پھر آرڈیننس لاکر عدالت پر کیوں دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے ٹویٹ کیا کہ کیا مذاق ہے کہ آرڈیننس سپریم کورٹ کی منظوری سے مشروط ہے۔
’جب اس مقصد کے لیے حکومت نے قومی اسمبلی میں آئینی ترمیمی بل متعارف کرایا تو اس نے تسلیم کیا کہ اس کے لیے آئین میں ترمیم کی ضرورت ہے۔ اب  اس کام کے لیے کیسے آرڈیننس جاری کیا جا سکتا ہے؟
وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے 23 دسمبر کو سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

شیئر: