Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملازمت کے نئے معاہدے کا فائدہ کسے ہوگا؟

 ملازمت کے معاہدے کا نیا نظام 15 مارچ 2021 سے نافذ ہورہا ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)
سعودی معاون وزیر افرادی قوت و سماجی بہبود انجینیئر محمد الجاسر نے کہا ہے کہ ’غیرملکیوں کے ساتھ ملازمت کے معاہدے کو بہتر بنانے کا فائدہ سعودی کارکنان کو بھی ہورہا ہے‘۔
’اب تک غیرملکی کارکنان کو مسابقت کا جو فائدہ ہورہا تھا اب وہ مقامی کارکنان کے پلڑے میں منتقل ہوگیا ہے‘۔ 
’ بودکاست سقراط‘ کو انٹرویو میں معاون وزیر سے سوال یہ کیا گیا کہ ’کفالہ کا نظام منسوخ کرنے سے سعودی کارکنان کو کیا فائدہ ہوا ہے جبکہ سعودی حکومت اسےغیرملکیوں کے ساتھ ملازمت کے معاہدے میں بہتری کے فارمولے کا نام دے رہی ہے۔
معاون وزیر کا کہنا تھا کہ ’غیرملکی کارکنان کے معاہدہ ملازمت کو بہتر بنانے کے پروگرام کا مقصد یہ ہے کہ سعودی لیبر مارکیٹ میں مقامی کارکنان کے لیے کشش بڑھے اور یہ فائدہ مستقبل قریب میں نظر آئے گا‘۔  
انجینیئر محمد الجاسر نے کہا کہ’ ہم نے یہ طریقہ کار جن ممالک سے حاصل کیا ہے وہاں اس پر عمل درآمد کے خوشگوار اثرات سامنے آچکے ہیں‘۔ 
 ملازمت کے معاہدے کا نیا نظام 15 مارچ 2021 سے نافذ ہورہا ہے۔
 ملازمت کا نیا نظام سہ نکاتی ہے اور اس کے چار بڑے اہداف ہیں۔ اس میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لیبر مارکیٹ میں لچکدار ماحول پیدا کرنا، لیبر مارکیٹ کو مزید پر کشش بنانا اور آجیر اور اجیر کے تعلقات کے سلسلے میں ملازمت کے معاہدے کی اہمیت کو منوانا اور اسے مزید مضبوط بنانا شامل ہے۔ 
 نئے نظام میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لییر مارکیٹ کو زیادہ لچکدار، موثر اور مسابقتی ماحول سے ہم آہنگ کرنا، لیبر مارکیٹ کو پرکشش بنانا اور سعودی قانون محنت نیز بین الاقوامی روایات مں ہم آہنگی پیدا کرنا، ملازمت کے معاہدوں کو معتبر بنانا شامل ہے۔
ملازمت کا نیا نظام نجی اداروں کے تمام ملا زمین پر لاگو ہوگا۔

شیئر: