Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خلیج تعاون کونسل کے پاکستان سے برادرانہ تعلقات کی بڑی اہمیت ہے‘

جی سی سی کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان آنے کی دعوت قبول کرلی (فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجا علی اعجاز نے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر نایف فلاح مبارک الحجرف سے ملاقات کی اور پاکستان کے دورے کی دعوت دی جسے سیکریٹری جنرل نے قبول کرلیا۔
عرب نیوز کے مطابق ملاقات کے دوران انہوں نے جی سی سی اور پاکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں باہمی تعاون، مشترکہ مفادات اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے کے طریقوں کے علاوہ خطے میں سیاسی اور سلامتی صورت حال میں ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔

’خلیج تعاون کونسل پاکستان سے روابط مزید مستحکم کرنے کی خواہاں ہے‘ (فوٹو: عرب نیوز)

سفیر پاکستان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’جی سی سی کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کے موقع پر باہمی دلچسپی کے مختلف امور زیرغور آئے جن میں مشترکہ وزارتی اجلاس بلانے اور آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کے مذاکرات کی بحالی شامل ہے۔‘
سفیر راجا علی اعجاز نے بتایا کہ ’سیکریٹری جنرل نے زور دے کر کہا ہے کہ خلیج تعاون کونسل پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتی ہے اور ان روابط کو مزید مستحکم کرنے کی خواہاں ہے۔‘
سفیر پاکستان نے سیکریٹری جنرل کو پاکستان آنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کرلی۔

پاکستان کے سفیر نے کے ایس ریلیف کے سپروائزر جنرل سے بھی ملاقات کی  (فوٹو: سعودی گزٹ)

راجا علی اعجاز نے کنگ سلمان ہیومینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر (کے ایس ریلیف) کے سپروائزر جنرل ڈاکٹر عبد اللہ الربیع سے بھی ملاقات کی اور مرکز کی جانب سے پاکستان میں جاری انسانی اور امداری سرگرمیوں پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
ملاقات کے دوران ڈاکٹر الربیع نے دنیا بھر میں مصیبت زدہ اور ضرورت مند لوگوں کی مدد سے متعلق ’کے ایس ریلیف‘ کی کاوشوں کے بارے میں سفیر پاکستان کو بریفنگ بھی دی۔
پاکستانی سفیر نے ’کے ایس ریلیف‘ کی کامیابیوں کی تعریف کی اور انسانی کاموں میں اس کے اہم کردار کو سراہا۔ ’کے ایس ریلیف‘ نے 59 ممالک میں 1536 منصوبے مکمل کیے جن کی مالیت پانچ ارب ڈالر ہے۔
ان اقدامات کا آغاز مئی 2015 میں مرکز کے قیام کے بعد 144 مقامی، علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے کیا گیا تھا۔
’کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر‘ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک اور علاقوں نے کے ایس ریلیف کے منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ان میں یمن بھی شامل ہے جہاں3.47 ارب ڈالرکے منصوبے شروع کیے گئے۔
اس کے علاوہ فلسطین میں 363 ملین ڈالر، شام میں 305 ملین ڈالر اور صومالیہ میں 202 ملین ڈالر کے منصوبے شامل ہیں۔
اس مرکز نے شام اور یمن کےعلاوہ روہنگیا سے آنے والے مہاجرین کی امداد کے لیے’یو این ایچ سی آر‘ کے ساتھ متعدد معاہدے بھی کیے ہیں۔
علاوہ ازیں کے ایس ریلیف نے عالمی ادارہ خوراک پروگرام ، بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ شراکت بھی کی ہے۔
سفیر پاکستان نے بتایا کہ کے ایس ریلیف کا پاکستان میں نمائندہ دفتر موجود ہے جو غذائی تحفظ ، تعلیم ، صحت، پانی، صفائی اور حفظان صحت اور رفاہی امداد کے شعبوں میں انسانی معاونت فراہم کرتا ہے۔
 

شیئر: