Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہراسیت کا خوف، یورپی خواتین کی اکثریت زیادہ باہر جانے سے گریزاں

ہراسیت کے واقعات صرف 11 فیصد رپورٹ ہوتے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یورپی یونین ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’یورپی خواتین کی اکثریت نے حملے یا ہراسیت کے خوف کی وجہ سے اپنی آمد و رفت محدود کر دی ہے۔‘
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی (ایف آر اے) نے اپنی جمعے کو شائع ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’حیران کن طور پر 16 سے 29 سال تک کی عمر کی 83 فیصد خواتین نے اپنی حفاظت کی وجہ سے کہیں جانے یا کسی کے ساتھ وقت گزارنے کو محدود کر دیا ہیں۔‘
ایف آر اے نے یہ اعداد و شمار پورے یورپ، برطانیہ اور شمالی مقدونیہ میں 35 ہزار افراد کے سروے کے بعد جاری کیے ہیں۔

 

رپورٹ کے مصنف سیمی نیوالا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’یہ ہراسیت جنسی نوعیت کی ہے جو خواتین پر خاص طور پر اثر ڈالتی ہے۔ اکثر یہ واقعات عوامی مقامات پر ہوتے ہیں اور اس میں ملوث افراد کو خواتین جانتی بھی نہیں ہیں۔‘
سیمی نیوالا کا مزید کہنا ہے کہ ’اس طرح کے تجربات بعد میں خواتین کی ان جگہوں کے بارے میں خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ برابری کے معیار میں بھی یہ بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین مردوں کی طرح عوامی مقامات پر نہیں جا سکتیں۔‘
ایف آر اے کے مطابق سروے کے پانچ برسوں کے دوران یورپی یونین میں 10 میں سے تقریباً ایک فرد کو تشدد کے کا سامنا کرنا پڑا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’نوجوان لوگوں، نسلی اقلیتوں اور معذور افراد کو دوسروں کی نسبت تشدد کا زیادہ سامنا رہا ہے۔‘
فنڈامینٹل رائٹس ایجنسی کی اس رپورٹ میں اس مسئلے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ اس طرح کے زیادہ تر جرائم منظر عام پر نہیں آتے۔
جسمانی تشدد کے صرف 30 فیصد واقعات رپورٹ کیے جاتے ہیں جبکہ ہراسیت کے واقعات بھی صرف 11 فیصد رپورٹ ہوتے ہیں۔

شیئر: