Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیٹ میں سب سے طویل عرصہ گزارنے والے سینیٹرز کون ہیں؟

سینیٹ انتخابات مارچ میں اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوں گے (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان کے ایوان بالا سینیٹ کی کُل عمر 48 سال ہے جس میں سے 11 سال آمریت کی وجہ سے ایوان معطل رہا۔ اس طرح ایوان کی مجموعی مدت 37 سال بنتی ہے جس کے لیے 14 مرتبہ انتخابات ہوئے۔
ابتدا میں سینیٹ کی مجموعی نشستیں 45 تھیں جو 1977 میں 63 کر دی گئیں۔ 1985 میں 87 جبکہ 2002 میں 100 ہو گئیں۔ گزشتہ دور حکومت میں تعداد 104 کر دی گئی تاہم فاٹا اصلاحات کے نتیجے میں سینیٹ کی کُل نشستیں ایک بار پھر 100 کر دی گئی ہیں۔
اس دوران مجموعی طور پر 890 سینیٹرز منتخب ہو کر ایوان میں پہنچے جن میں سے 20 نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر ایوان سے استعفیٰ بھی دیا۔
 وسیم سجاد سات مرتبہ اور رضا ربانی اور پروفیسر خورشید احمد چھ، چھ مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔ راجہ ظفر الحق اور سرتاج عزیز پانچ پانچ مرتبہ جبکہ اسلام الدین شیخ، پروفیسر ساجد میر اور اعظم سواتی چار چار مرتبہ منتخب ہوئے۔
تین تین مرتبہ ایوان میں پہنچنے والوں میں، مشاہد حسین سید، پرویز رشید، محمد طلحہ محمود، حافظ حسین احمد، تاج حیدر، کلثوم پروین، نسرین جلیل، حفیظ شیخ ، سینیٹر پروفیسر جاوید اقبال جاوید ، گلزار احمد خان اعتزاز احسن اور دیگر شامل ہیں۔
وسیم سجاد اور میاں رضا ربانی اب تک سب سے زیادہ 24، 24 سال تک ایوان بالا میں رہنے والے سینیٹر ہیں۔ تاہم میاں رضا ربانی مزید تین سال تک سینیٹر رہیں گے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ انھیں طویل ترین عرصے تک سینیٹ کا رکن رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔
وسیم سجاد پہلی بار 1985 میں سینیٹر بنے تھے جس کے بعد وہ 2012 تک مسلسل سات مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔ اس دوران وہ مسلم لیگ ن، آئی جے آئی اور مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر منتخب ہوتے رہے۔
وسیم سجاد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ ایک سے زیادہ مرتبہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہونے والی واحد شخصیت ہیں۔ وہ تین مرتبہ سینیٹ کے چیئرمین منتخب ہوئے اور 24 دسمبر 1988 سے لے کر 12 اکتوبر 1999 تک چیئرمین سینیٹ رہے۔

سینیٹر رضا ربانی سینیٹ کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر مشاہد حسین)

اس دوران غلام اسحاق خان اور فاروق احمد خان لغاری کے استعفوں کے باعث وہ دو مرتبہ پاکستان کے قائم مقام صدر بھی بنے۔
سینیٹر میاں رضا ربانی پہلی مرتبہ 1994 میں سینیٹر بن کر آئے اور پھر اسلام آباد کے باسی ہی بن کر رہ گئے۔ وہ ایوان بالا میں کسی بھی صوبے سے ایک ہی پارٹی کے ٹکٹ پر سب سے زیادہ اور مسلسل منتخب ہونے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
 چیئرمین سینیٹ رہنے کے ساتھ وفاقی وزیر بھی رہے ہیں۔ وہ اٹھارھویں اور انیسیویں آئینی ترمیم کے لیے پارلیمان کی مشترکہ کمیٹی برائے آئینی اصلاحات اور آغاز حقوق بلوچستان پیکیج کمیٹی کے بھی سربراہ رہ چکے ہیں۔
جماعت اسلامی کے پروفیسر خورشید احمد بھی چھ مرتبہ ایوان بالا کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ پہلی بار 1985 میں سینیٹر منتخب ہوئے اور 1997 تک مسلسل ایوان بالا کا حصہ رہے۔
دوسرے حصے میں وہ 2003 سے 2012 تک سینیٹر رہے۔
وہ جماعت اسلامی، اسلامی جمہوری اتحاد اور ایم ایم اے کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوتے رہے۔ انھوں نے 21 سال ایوان میں گزارے۔
پروفیسر خورشید احمد وفاقی وزیر برائے خزانہ و منصوبہ بندی رہے اور کئی قائمہ کمیٹیوں کی سربراہی کی۔ انھوں نے ایوان میں کئی ایک اہم بل بھی پیش کیے۔
چیئرمین پاکستان مسلم لیگ ن راجہ ظفر الحق بھی پانچ مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے۔ ان کا ایوان بالا میں کل عرصہ 21 سال پر محیط ہے۔
وہ پہلی بار 1991 میں سینیٹ کا حصہ بنے اور 12 اکتوبر کے مارشل لاء تک ایوان کا لازمی جزو رہے۔ ایوان بالا میں ان کا دوسرا عرصہ 2009 سے 2021 کے 12 سال ہیں۔

سرتاج عزیز بھی پہلی مرتبہ 1985 میں سینیٹر بنے اور 2000 تک مسلسل پانچ مرتبہ منتخب ہوئے (فوٹو: اے پی پی)

اس دوران وہ وفاقی وزیر رہنے کے ساتھ ساتھ قائد ایوان، قائد حزب اختلاف اور مختلف قائمہ کمیٹیوں کے سربراہ رہے۔ انھوں نے اقوام متحدہ  اور او آئی سی سمیت متعدد عالمی فورموں پر پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔
سینیٹر سرتاج عزیز اگرچہ پانچ مرتبہ ہی ایوان بالا کے رکن بنے لیکن ان کا مجموعی عرصہ 15 سال رہا۔ اس دوران وہ وزیر خزانہ، وزیر خارجہ سمیت متعدد وزارتوں کے وزیر رہے۔
سرتاج عزیز بھی پہلی مرتبہ 1985 میں سینیٹر بنے اور 2000 تک مسلسل پانچ مرتبہ منتخب ہوئے۔
پیپلز پارٹی کے اسلام الدین شیخ بھی چار مرتبہ سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ پیپلز پارٹی کے چیف وہیپ ہونے کے ساتھ ساتھ بڑے متحرک کارکن سمجھے جاتے ہیں۔
جمیعت اہل حدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میر بھی چار مرتبہ سینیٹ کے رکن رہے ہیں۔ وہ چاروں مرتبہ ن لیگ کے ٹکٹ پر ایوان بالا کا حصہ بنے۔
وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی بھی چار مرتبہ سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے ہیں ان کا مجموعی دور 17 سال بنتا ہے جس میں تین سال ابھی باقی ہیں۔
وہ آزاد، جے یو آئی ف اور تحریک انصاف کے ٹکٹ پر 2003 سے سینیٹر منتخب ہوتے رہے ہیں۔ اعظم سواتی سابق اور موجودہ حکومتوں میں کئی وزارتوں کے وزیر رہے ہیں۔
جے یو آئی ف کے سینیٹر طلحہ محمود مسلسل تین مرتبہ خیبرپختونخوا اسمبلی سے منتخب ہوکر آنے والے واحد رکن ہیں۔ انھوں نے اب تک ایوان بالا میں 15 سال کا عرصہ گزارا ہے جبکہ تین سال باقی ہیں۔

وفاقی وزیر اعظم سواتی بھی چار مرتبہ سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے ہیں (فوٹو: پی آئی ڈی)

وہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ اور کابینہ ڈویژن کے چیئرمین رہے ہیں۔
ن لیگ کے سینیٹر پرویز رشید تین مرتبہ منتخب ہوکر 15 سال تک سینیٹر رہے ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ 1997 میں سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔
پرویز رشید وفاقی وزیر اطلاعات اور وزیر قانون سمیت اہم عہدوں پر براجمان رہے ہیں۔
موجودہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بھی 1994 سے 1997 اور 1997 سے 2000 تک ایوان بالا کے رکن رہے ہیں۔ انھوں نے پیپلز پارٹی اور آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تھا۔
علامہ اقبال کے صاحبزادے جسٹس ریٹائرڈ ڈاکٹر جاوید اقبال بھی 1994 سے 2000 کے عرصے کے دوران عوامی نیشنل پارٹی اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر دو مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔
ایوان بالا میں اب تک کُل 70 خواتین ارکان منتخب ہو کر آئی ہیں۔ سینیٹر کلثوم پروین تین مرتبہ منتخب ہوکر کم و بیش 18 سال ایوان کا حصہ رہی ہیں۔ وہ پہلی مرتبہ 2003 میں منتخب ہوئی تھیں۔ وہ مسلم لیگ ق، آزاد اور مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر منتخب ہوتی رہی ہیں۔
ان کا گزشتہ ماہ کورونا سے انتقال ہو گیا تھا۔ 
ایم کیو ایم کی رہنما نسرین جلیل بھی تین مرتبہ ایوان بالا کی رکن منتخب ہوئیں۔ ان کا بطور سینیٹر مجموعی عرصہ 12 سال بنتا ہے۔

سینیٹر کلثوم پروین تین مرتبہ منتخب ہوکر کم و بیش 18 سال ایوان کا حصہ رہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

وہ پہلی بار 1994 جبکہ آخری بار 2012 میں چھ سال کے لیے منتخب ہوئی تھیں۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نور جہان پانیزئی 1988 اور 1991 میں مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر مسلسل دو مرتبہ سینیٹر منتخب ہوئیں۔ اس وقت سینیٹ میں خواتین کا مخصوص کوٹہ نہیں تھا۔
انھیں سینیٹ کی پہلی اور واحد ڈپٹی چیئرپرسن منتخب ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ 1991 سے 1994 تک ڈپٹی چیئرپرسن سینیٹ رہیں۔ انھوں نے 2014 میں وفات پائی۔
اس کے علاوہ، مولانا عبدالستار نیازی، مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین، جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد مرحوم اور موجودہ امیر سراج الحق، اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی، پیر پگارا سید علی مردان شاہ مرحوم، سابق وزرائے اعلی سندھ قائم علی شاہ اور سید مظفر حسین شاہ، ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ مرحوم، ڈاکٹر عبدالمالک اور مرحوم حاصل بزنجو سمیت سمیت ملکی سیاسی شخصیات اور قوم پرست رہنما بھی وقتاً فوقتاً سینیٹ کے رکن رہے ہیں۔

شیئر: