Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری، سینیٹ مقابلہ دلچسپ

حفیظ شیخ، یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں وفاقی وزیر خزانہ رہ چکے ہیں (فوٹو: اے پی پی)
الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے زیر حراست اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ارکان اسمبلی خواجہ آصف، حمزہ شہباز، خورشید شاہ، علی وزیر اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈرز جاری کر دیے ہیں۔
ان ارکان قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز الیکشن کمیشن کی جانب سے جمعہ کے روز جاری کیے گئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ’یہ ارکان نیب، پنجاب اور سندھ حکومت کی حراست میں ہیں، لہٰذا الیکشن کمیشن آئین میں دیے گئے اختیارات کے تحت سندھ اور پنجاب کے چیف سیکرٹریز اور اور چیئرمین نیب کو ہدایت کرتا ہے کہ وہ زیر حراست ارکان کی تین مارچ کو پولنگ کے دوران حاضری کو یقینی بنائیں۔‘

 

الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی چیف سیکرٹریز اور چیئرمین نیب کو مزید ہدایت کی گئی کہ ’اگر ان کی تحویل میں کوئی اور رکن قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی ہو تو ان کی بھی حاضری یقینی بنائی جائے تاکہ وہ اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں۔‘
 پروڈکشن آرڈرز کے مطابق اپوزیشن کے یہ ارکان مختلف مقدمات میں زیر حراست ہیں اور ان کے پروڈکشن آرڈرز تین مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے جاری کیے گئے ہیں۔
اپوزیشن نے اپنے گرفتار ارکان کے ووٹ یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک ترجمان فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن ارکان کی ووٹنگ کے دن عارضی رہائی کے لیے ان کی جماعت نے الیکشن کمیشن اور سپیکر قومی اسمبلی دونوں سے رابطہ کیا ہے۔
تاہم سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ماضی میں پی ٹی آئی کے رکن کا طرز عمل دکھاتے ہوئے ہماری پروڈکشن آرڈر کی درخواستوں کو مسترد کیا ہے اس لیے زیادہ امید الیکشن کمیشن سے ہی تھی۔‘

الیکشن کمیشن نے زیر حراست ارکان کو اسمبلیوں میں پیش کرنے کی ہدایت کی ہے (فوٹو: الیکشن کمیشن)

گرفتار ارکان کے ووٹ کیوں اہم ہیں؟
اسلام آباد سے حکومت کے مشیر خزانہ حفیظ شیخ کے مقابلے میں اپوزیشن اتحاد نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو مشترکہ امیدوار کے طور پر میدان میں اتارا ہے ۔ ان دونوں کے درمیان مقابلے میں ووٹرز قومی اسمبلی کے ارکان ہوں گے۔
گو حکومت کو اپوزیشن پر قومی اسمبلی میں معمولی عددی برتری حاصل ہے مگر سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہونے کی صورت میں اپوزیشن کو امید ہے کہ کچھ ناراض حکومتی ارکان یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دے کر کامیاب کر سکتے ہیں۔
ایسی صورت میں ایک ایک ووٹ قیمتی بن جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت ناصرف اوپن ووٹنگ کے لیے آرڈیننس لے کر آئی ہے بلکہ حفیظ شیخ کی مدد کے لیے جوڑ توڑ کے ماہر ارب پتی سیاست دان جہانگیر ترین کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔

بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں یوسف رضا گیلانی نے بطور سپیکر شیخ رشید کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے تھے (فوٹو: اے ایف پی)

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس کے پیرا 108 کے تحت سپیکر کو صوابدیدی اختیار حاصل ہے کہ وہ اجلاس میں شرکت کے لیے کسی مقدمہ میں گرفتار رکن اسمبلی کا پروڈکشن آرڈر جاری کر سکتا ہے۔
اس کے علاوہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے چئیرمین کے پاس بھی کمیٹی کے کسی گرفتار رکن کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا اختیار موجود ہے۔
کیا الیکشن کمیشن سپیکر قومی اسمبلی کو پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے لیے لکھ سکتا ہے؟
یاد رہے کہ تین مارچ کو قومی اسمبلی کا ایوان سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ سٹیشن قرار دیا جائے گا جہاں ارکان ووٹرز بن کر سینیٹ کے ارکان کو منتخب کریں گے۔
 آئین کے تحت الیکشن کمیشن کو سینیٹ انتخابات کرانے کا اختیار حاصل ہے اس لیے ماہرین کے مطابق یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ارکان اسمبلی کو ووٹ کا آئینی حق دلوائے۔

الیکشن کمیشن نے ارکان قومی اسمبلی شہباز شریف، خواجہ آصف، خورشید شاہ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے ہیں (فوٹو: اے پی پی)

اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن سپیکر کو تحریری طور پر ہدایت دے سکتا ہے کہ وہ ارکان کی حاضری یقینی بنائیں۔‘
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’جب وہ سیکرٹری الیکشن کمیشن تھے تو ان کے دور میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ کے لیے جیل میں قید مسلم لیگ ن کے رہنماؤں مخدوم جاوید ہاشمی اور خواجہ سعد رفیق کے لیے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے تھے اور اس مقصد کے لیے چیف الیکشن کمشنر نے سپیکر قومی اسمبلی کو باقاعدہ خط لکھا تھا۔‘
’ اسی طرح 2008 کے انتخابات میں جیل میں قید چوہدری اعتزاز احسن کو الیکشن کمیشن کی ہدایت پر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے لیے ریٹرنگ افسر تک رسائی دی گئی تھی۔‘
سینیٹ امیدوار یوسف رضا گیلانی کا موجودہ وزیر داخلہ شیخ رشید کے لیے دبنگ پروڈکشن آرڈر
ماضی میں کئی بار سپیکر قومی اسمبلی گرفتار ارکان کے اہم مواقع پر پروڈکشن آرڈرز جاری کرکے انہیں قانون سازی اور اسمبلی کی کارروائی میں شریک کرتے رہے ہیں۔

سینیٹ الیکشنز کے ووٹنگ تین مارچ کو قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی (فوٹو: ریڈیو پاکستان)

سنہ 1990 میں آصف علی زرداری کو تاوان کے لیے پاکستانی نژاد برطانوی شہری کو اغوا کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں ان پر بے نظیر بھٹو کے دور حکومت میں ترقیاتی منصوبوں میں کمیشن حاصل کرنے سمیت کرپشن کے مختلف مقدمات درج کیے گئے۔
 آصف علی زرداری جیل سے 1990 کے عام انتخابات میں حصہ لے کر کامیاب ہوئے اور اس وقت کے سپیکر گوہر ایوب خان نے آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے تھے۔
ماضی کی مشہور مثال بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں اس وقت کے اپوزیشن رہنما شیخ رشید احمد کے پروڈکشن آرڈرز کا اجرا ہے۔ اتفاق سے اس وقت سپیکر قومی اسمبلی آج کے سینیٹ امیدوار سید یوسف رضا گیلانی تھے۔ شیخ رشید احمد اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے خلاف بہت کھل کر بولتے تھے، اس وجہ سے وزیراعظم سمیت پیپلز پارٹی کے اکثر رہنما ان کو سخت ناپسند کرتے تھے۔
اسی وجہ سے پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے یوسف رضا گیلانی پر اپنی جماعت کا شدید دباؤ تھا کہ وہ شیخ رشید کو جیل سے نکلنے کا موقع نہ دیں۔ تاہم انہوں نے اس دباؤ کی پروا نہیں کی اور شیخ رشید کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے۔ اب کئی حلقے یہ سوال کر رہے ہیں کہ کیا شیخ رشید آج بھی یوسف رضا گیلانی کا وہ احسن اقدام یاد رکھ کر سینیٹ انتخابات میں انہیں ووٹ دیں گے

شیئر: