Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حملوں کے لیے عورتوں اور بچوں کا استعمال، حوثیوں کی کوششیں ناکام‘

حوثی باغی عورتوں اور بچوں کو دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کے لیے بھرتی کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
یمن کے صوبہ مارب کی پولیس نے حوثی باغیوں کے عورتوں اور بچوں کو بم دھماکوں اور قاتلانہ حملوں میں استعمال کرنے کی کوششوں کو بے نقاب کرتے ہوئے ناکام بنا دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یمن کے شمالی شہر مارب میں پولیس نے حوثی باغیوں کی جانب سے عورتوں اور بچوں کو دھماکوں اور قاتلانہ حملوں کے لیے بھرتی کرنے کی کوششوں کے شواہد فراہم کیے ہیں۔
مارب پولیس کے ڈائریکٹر جنرل یحییٰ حمید ایسی ویڈیوز منظرعام پر لائے ہیں جن میں خواتین حوثی باغیوں کی جانب سے بھرتی ہونے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ ویڈیو میں خواتین نے اعتراف کیا ہے کہ ’انہیں دھماکہ خیز آلات کی ٹریننگ دی گئی تھی اور مارب کے پلانٹ میں بم نصب کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔‘
ان خواتین کا ہدف مارب کا سپورٹس ہال بھی تھا جہاں ہزاروں کی تعداد میں زخمی فوجیوں کا علاج کرنے کے علاوہ ایمبولینسز، سویلین اور فوجی اہلکاروں کو جگہ دی گئی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل یحییٰ حميد کا کہنا تھا کہ ’حوثی باغی غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی خواتین کو بلیک میل کر کے بھرتی کیا جاتا ہے۔‘
اس سے پہلے بھی یمنی حکام 8 خواتین پر مشتمل ایک سیل کو بے نقاب کر چکے ہیں جنہیں حوثیوں نے عسکری اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر قاتلانہ حملوں کے لیے بھرتی کیا تھا۔

شیئر: