Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ڈاکٹر صاحب! کیا آپ نے ہاتھ دھو لیے ہیں؟‘

’مریض کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ طبی عملے سے معلوم کرے کہ ان کے ہاتھ صاف ہیں یا نہیں‘ ( فوٹو: هی)
کیا مریض ڈاکٹر اور طبی عملے سے پوچھ سکتا ہے کہ معائنہ کرنے سے پہلے انہوں ہاتھ دھو لیے ہیں یا نہیں؟۔
اگر ڈاکٹر اور طبی عملہ مریض کی زبان سے واقف نہ ہوں تو اس صورت میں کیا مریض کو ان سے علاج کروانا چاہئے؟۔
کیا مریض کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ علاج کرنے والے ڈاکٹر اور طبی عملے کے نام اور تعلیمی قابلیت کے بارے میں معلومات حاصل کرلے؟۔
یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات وزارت صحت کے تحت جدہ میں کام کرنے والے محکمہ صحت نے دیئے ہیں۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق جدہ محکمہ صحت نے کہا ہے کہ ’مریض کو یہ حق حاصل ہے کہ اگر ڈاکٹر اور طبی عملہ کوئی اور زبان کا بولنے والا ہو تو وہ ہسپتال سے کسی ایسے شخص کا مطالبہ کرسکتا ہے جو گفتگو کا ترجمہ کرسکتا ہو‘۔
’بصورت دیگر مریض کو اختیار ہے کہ وہ طبی عملے کی خدمات حاصل کرے یا طبی عملے کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کرے‘۔
محکمے نے کہا ہے کہ ’مریض کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے معالج اور طبی عملے کی تعلیمی قابلیت اور سابقہ تجربے سے آگاہ ہو‘۔
’مریض کو یہ بتانا ضروری ہے کہ طبی ٹیم میں زیر تربیت افراد بھی موجود ہیں نیز کیا اس کی حالت پر کوئی ریسرچ و غیرہ کی جارہی ہے‘۔

’مریض کو یہ بھی اختیار ہے کہ اگر کسی طریقہ علاج سے وہ مطمئن نہیں ہے تو اسے رد کر سکتا ہے‘ ( فوٹو: هی)

’مریض علاج شروع کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے تمام تفصیلات جاننے، علاج کا طریقہ کار، ادویہ کے مابعد اثرات اور اگر آپریشن کرنا ہو تو اس کا طریقہ، ان تمام تفصیلات پر بحث کرنے کا وقت لے سکتا ہے‘۔
’مریض کو یہ بھی اختیار ہے کہ اگر کسی طریقہ علاج سے وہ مطمئن نہیں ہے تو اسے رد کر سکتا ہے‘۔
محکمہ صحت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کورونا وائرس اور متعدی امراض کے علاوہ چونکہ طبی عملہ مریضوں سے معاملات کرتے رہتے ہیں اس لیے وائرس کی منتقلی کا سبب بھی بن سکتے ہیں‘۔
’مریض کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ طبی عملے سے معلوم کرے کہ کیا اس کے ہاتھ صاف ہیں، کیا ڈاکٹر نے معائنہ کرنے سے پہلے سینیٹائزر یا صابن سے ہاتھ دھولیے ہیں‘۔

شیئر: