Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈی جی ایم اوز کا رابطہ، فائر بندی کے معاہدوں پر عملدرآمد پر اتفاق

لائن آف کنٹرول کے تمام سیکٹرز پر فائر بندی کے حوالے سے تمام معاہدوں اور سمجھوتوں پر سختی سے عمل کریں گے۔ (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان اور انڈیا کنٹرول لائن پر فائر بندی کے لیے پہلے سے موجود معاہدوں پر سختی سے  عملدرآمد پر متفق ہو گئے ہیں۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے  ڈائریکٹر جنرلز آپریشنز نے ہاٹ لائن پر اہم رابطہ کیا ہے، جس کے بعد دوران گفتگو انہوں نے اتفاق کیا کہ 24 اور 25 فروری کی درمیانی رات سے وہ لائن آف کنٹرول کے تمام سیکٹرز پر فائر بندی کے حوالے سے تمام معاہدوں اور سمجھوتوں پر سختی سے عمل کریں گے۔ 
بیان میں کہا گیا ہے کہ پائیدار امن اور دونوں اطراف کے مشترکہ مفاد کے لیے ایک دوسرے کے معاملات اور خدشات جو امن کے لیے خطرہ اور کشیدگی کا باعث بن سکتے یہیں کو حل کیا جائے گا۔ اور دونوں ممالک ہاٹ لائن رابطوں  اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا سلسلہ جاری رہے گا۔

 

ڈی جی آئی ایس پی آر افتخار بابر نے جمعرات کو نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈی جی ایم اوز کے درمیان ہاٹ لائن پر رابطہ ہے اور دونوں ڈی جی ایم اوز ایک دوسرے رابطہ کرتے رہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’2003 میں لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کے حوالے ایک اور
معاہدہ ہوا جو کافی موثر رہا۔ پھر 2014 میں کشیدگی میں اضافہ ہوا۔‘
ان کے مطابق ’اب دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 2003 کے معاہدے پر عمل کیا جائے۔ دونوں اطراف نے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا اعادہ کیا ہے۔‘

افتخار بابر کا کہنا ہے کہ ’2003 کے بعد انڈیا نے ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔‘ (فوٹو: آئی ایس پی آر)

افتخار بابر کا کہنا ہے کہ ’2003 کے بعد انڈیا نے ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔ اس دوران 310 شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور 16 زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں 92 فیصد خلاف ورزیاں 2013 سے 2021 تک ہوئی ہیں۔‘
خیال رہے کہ متنازع کشمیر کو تقیسیم کرنے والی لائن آف کنڑول پر سال 2003 میں دونوں ممالک کے دوران فائر بندی کو سمجھوتہ ہوا تھا۔

شیئر: