یہ کیفے بلیوں سے محبت کرنے والی دو بہنوں نے لندن اور کوریا میں موجود ایسی پناہ گاہوں سے متاثر ہو کر بنایا تھا۔ ان بہنوں کے ایک بھائی اومنیا فرید کا کہنا ہے کہ ’اگر کوئی ٹینشن میں ہو اور اسے بلی نظر آجائے تو تناؤ ختم ہو جاتا ہے۔‘
ابتدا میں اس کیفے کے اندر آوارہ بلیوں کو رکھا گیا جو اس خاندان نے کئی برسوں میں اکٹھی کی تھیں۔ اب اس کیفے میں جانوروں کے لیے حکومتی سطح پر بنائی گئی پناہ گاہ کی بلیاں بھی موجود ہیں۔
اس کیفے میں ایسے گاہک معمول سے آتے ہیں جنہیں زندگی کی الجھنوں سے سکون چاہیے ہوتا ہے یا پھر وہ جو اپنے گھروں میں بلیاں نہیں رکھ سکتے۔
ایک گاہک شاستھرا کا کہنا ہے کہ ’یہ بہت پیاری ہیں اور انہیں کھیلنا پسند ہے۔ انہوں نے بلیوں کا خیال رکھنے پر کیفے کی تعریف کی۔
ای اور گاہک نے کہا کہ اگر گلیوں میں آوارہ گھومنے والی کوئی بلی آ جائے تو اسے بھی پناہ دی جاتی ہے۔
دبئی میں آوارہ بلیوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جنہیں ان کے مالکان نے چھوڑ دیا۔ حکومت نے 2018 میں بلیوں کو چھوڑ دینے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔