Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسجد اقصیٰ میں ’یہودیوں‘ کے زبردستی داخلے پر اردن کے افسران برہم

اسرائیل کی پولیس نے اردن کے محکمہ وقف کے افسران سے رابطہ کیے بغیر ہزاروں بنیاد پرستوں کو مسجد اقصیٰ داخل ہونے کی اجازت دی تھی۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
اردن کے افسران نے اسرائیلی حکومت کی جانب سے 230 بنیاد پرست یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بنیاد پرست یہودی پورم تہوار منا رہے تھے اور اس خوشی میں انہوں نے ایک دن قبل میلہ سجانے کا اعلان کیا تھا۔
اس تہوار کو یہودی رنگ برنگی لباس پہن کر مناتے ہیں۔
تاہم اتوار کو اس تہوار کے دوران کچھ افراد کو نشے میں شراب کی ایک بوتل لیے مسجد کے ایک دروانے کے باہر دیکھا گیا۔
اردن کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان ضعیف اللہ الفائض کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی پولیس نے اردن کے محکمہ وقف کے افسران سے رابطہ کیے بغیر ہزاروں بنیاد پرستوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی تھی۔
اردنی ترجمان نے اسرائیل کے اقدام کو ’سراسر خلاف ورزی‘ اور اسرائیل کی جانب سے کیے گئے وعدوں اور بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی قرار دیا۔
الفائض نے اس بات پر زور دیا کہ محکمہ وقف یروشلم وہ واحد قانونی ادارہ ہے جو مسجد اقصیٰ کا انتظام سنبھالتا ہے، جس میں اس کا فیصلہ کرنا بھی شامل ہے کہ اندر کون داخل ہو سکتا ہے اور کون نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو یروشلم کے محکمہ وقف کے افسران کا احترام کرنا چاہیے۔
اسرائیل کی جانب سے کیا جانے والا اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ملک کے میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے وزیر دفاع جنرل بینی گانٹز کی اردن کے بادشاہ سے گذشتہ جمعے غیر اعلانیہ ملاقات ہوئی تھی۔

 بنیاد پرست یہودی پورم تہوار منا رہے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اردن نے اب تک اس پر کوئی بیان نہیں دیا ہے اور اردنی میڈیا اس پر خاموش ہے۔ تاہم اردن کے کچھ میڈیا پلیٹ فارم ایسے ہیں جنہوں نے اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کو دوبارہ شائع کیا ہے۔
بلیو اینڈ وائٹ پارٹی کے رہنما بینی گانٹز نے اپنی پارٹی کے ارکان کو بتایا تھا کہ وہ اردن کے اعلیٰ افسران سے خفیہ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے عوامی سطح پر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو پر اردن سے تعلقات بہتر نہ کرنے پر تنقید کی ہے۔
’مجھے لگتا ہے کہ اردن کے ساتھ ہمارا تعلق 1000 گنا بہتر ہو سکتا تھا۔ بد قسمتی سے نیتن یاہو اردن میں ناپسندیدہ شخص ہیں، ان کی موجودگی دونوں ممالک کے تعلقات کو تقصان پہنچاتی ہے۔‘

شیئر: