Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مستعفی ہونے پر فیصل واوڈا کو نااہل قرار نہیں دے سکتے‘

فیصل واوڈا سندھ سے سینیٹ کی نشست کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔ فوٹو: اے پی پی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصل واوڈا نااہلی کیس پر محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیج دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بدھ کو فیصلے میں کہا ہے کہ ’فیصل واؤڈا کے مستعفی ہونے کے باعث انہیں نااہل قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘
پی ٹی آئی رہنما کے الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے بیان حلفی کے حوالے سے عدالت نے کہا ہے کہ ’فیصل واوڈا کا الیکشن کمیشن میں جمع کرایا گیا بیان حلفی بظاہر جھوٹا ہے۔‘
جسٹس عامر فاروق نے جھوٹے بیان حلفی سے متعلق 13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ ’فیصل واوڈا کے جھوٹے بیان حلفی کے معاملے پر الیکشن کمیشن فیصلہ کرے۔‘
 
قبل ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کے دوران ان کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ فیصل واوڈا قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے ہیں۔
اردو نیوز کے نامہ نگار زبیر علی خان کے مطابق بدھ کو درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے فیصل واوڈا کے وکیل کے بیان کے جواب میں کہا کہ وفاقی وزیر نے کچھ دیر قبل قومی اسمبلی میں سینیٹ الیکشن کے لیے پولنگ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا ہے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سیاست دانوں کے بیانات کے مطابق فیصل واوڈا نے نااہلی کے بچنے کے لیے اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا۔
عدالت کو الیکشن کمیشن کے نمائندے نے بتایا کہ کمیشن کے پاس بھی فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے دائر درخواست زیر سماعت ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فیصل واوڈا اگر جھوٹے ہیں تو وہ سینیٹر بھی نہیں بن سکتے۔ واوڈا کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل ابھی سینیٹر نہیں بنے اس لیے یہ اعتراض درست نہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے دونوں اطراف کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن سے سنہ 2018 کے عام انتخابات کا شیڈول طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ درست تاریخیں دیکھنے کے لیے آج ہی شیڈول جمع کرایا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن شیڈول، بیان حلفی اور دلائل کی روشنی میں فیصلہ دیں گے۔

شیئر: