Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں خواتین پولیس افسران کی تعداد دگنی کرنے کا اعلان

جلال آباد میں ایک خاتون پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کون اور کب ہم پر حملہ کر دے گا۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ایک ایسے وقت میں جب افغانستان میں کام کرنے والی خواتین پر حملے ہو رہے ہیں حکومت نے پولیس فورس میں خواتین افسران کی تعداد سال 2024 تک دگنی کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان کے وزیر داخلہ مسعود اندرابی کا کہنا ہے کہ افغاستان میں خواتین اور لڑکیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مزید خواتین پولیس افسران کی ضرورت ہے۔
انہوں نےکہا کہ ملک کی پولیس فورس میں خواتین کی تعداد 10 ہزار تک کر دی جائے گی۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکومت کے طالبان کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں اور ملک بھر میں افسران اور مشہور خواتین پر ٹارگٹڈ حملے ہو رہے ہیں۔
مسعود اندرابی کے منگل کو کابل میں ایک پریس کانفرنس کے ساتھ اس اعلان کے کچھ گھنٹوں بعد ہی مشرقی شہر جلال آباد میں تین خواتین صحافیوں کو گولی مار دی گئی تھی۔
جلال آباد میں ایک خاتون پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ان کا کام اور مشکل ہوگیا ہے۔
انہوں نے تھامس روئٹرز فاؤنڈیشن کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ، 'ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔ ہمیں نہیں معلوم کون اور کب ہم پر حملہ کر دے گا۔'
افغانستان کی سینیئر ترین پولیس افسران میں سے ایک، گل افروز ابتکار، نے کہا کہ خطرات موجود ہیں لیکن یہ بھی کہا کہ ایک دہائی قبل جب وہ پولیس فورس میں آئی تھیں تب سے اب تک اس کی ساکھ کافی بہتر ہوئی ہے۔
33 سالہ پولیس افسر کا کہنا تھا ’شروع میں اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا، لوگ مانتے تھے کہ صرف ناخواندہ اور کم صلاحیت رکھنے والے افراد پولیس میں کام کرتے ہیں۔'

زیادہ تر خواتین افسران ہوائی اڈوں اور سرحدوں پر تعینات ہوتی ہیں جبکہ کئی ان جرائم سے نمٹتی ہیں جن میں خواتین شامل ہوتی ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے مزید کہا کہ وقت کے ساتھ یہ بدل گیا ہے اور بہت بہتر ہوا ہے کیونکہ پولیس فورس میں بے عزتی، جنسی زیادتی اور خواتین کے خلاف امتیازی سلوک پر کام کیا گیا ہے۔
'مزید پڑھی لکھی لڑکیاں، اچھے خاندانوں سے بھی پولیس فورس میں شامل ہورہی ہیں اور انہیں برابر کی تنخواہ اور مراعات دیے جارہے ہیں۔'
زیادہ تر خواتین افسران ہوائی اڈوں اور سرحدوں پر تعینات ہوتی ہیں جبکہ کئی ان جرائم سے نمٹتی ہیں جن میں خواتین شامل ہوتی ہیں۔
اس وقت چار کروڑ کی آبادی والے ملک افغانستان میں پولیس فورس میں صرف تقریباً چار ہزار خواتین افسران ہیں، یا ہر پانچ ہزار خواتین کے لیے ایک افسر۔
مسعود اندرابی کا کہنا تھا کہ خواتین اور لڑکیاں افغانستان کی آبادی کا آدھا حصہ ہیں اس لیے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے خواتین پولیس افسران کی تعدا بڑھانے کی ضرورت ہے۔

شیئر: