Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: ٹارگٹ کلنگ میں تین خواتین صحافی ہلاک

خواتین صحافیوں کو اس قت نشانہ بنایا گیا جب وہ ٹی وی سٹیشن سے گھروں کو جارہی تھیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
افغانستان کے شہر جلال آباد میں نامعلوم افراد نے تین خواتین میڈیا ورکروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انیکاس ٹی وی کا کہنا ہے کہ ان کے تین خواتین ورکرز کو دو علیحدہ حملوں میں نشانہ بنایا گیا۔
خواتین صحافیوں کو اس قت نشانہ بنایا گیا جب وہ ٹی وی سٹیشن سے گھروں کو جارہی تھیں۔
 
انیکاس ٹی وی کے ڈائریکٹر نیوز ظالمے لطیفی نے اے ایف پی کو بتایا کہ خواتین کارکنان پیدل گھروں کو جارہی تھیں جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔
ننگرہار کے مقامی ہسپتال کے ترجمان ظاہر عدیل نے بھی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
ابھی تک کسی گروپ نے حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
ننگرہار پولیس کے سربراہ جمعہ ہمت نے بتایا کہ حملے کے بعد ایک مشتبہ حملہ آور کو حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس دوسرے ملزمان کی تلاش کر رہی ہے۔
جمعہ ہمت کے مطابق حملہ آور کو فرار ہوتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور انہوں نے خواتین کے قتل میں ملوث ہونے کا اغتراف کر لیا ہے۔ پولیس چیف کے مطابق حملہ آور کا تعلق طالبان سے ہے۔
تاہم طالبان کے ایک ترجمان نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کر دی ہے۔
خیال رہے افغانستان میں ٹارگٹ کلنگ کی حالیہ لہر کے دوران صحافیوں، مذہبی سکالرز، انسانی حقوق کے کارکنان اور ججوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس لہر کی وجہ سے کئی افراد چھپنے پر مجبور ہوگئے ہیں جب کہ بعض کو ملک چھوڑنا پڑا ہے۔
ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اس وقت اضافہ ہوگیا جب گزشتہ سال افغان طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے۔
افغان حکومت اور امریکہ دونوں ان ہلاکتوں کے لیے طالبان کو مورد الزام ٹھرا رہے ہیں تاہم طالبان ان الزامات کی تردید کی ہے۔

شیئر: