Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اکاؤنٹنگ کے شعبے میں غیرملکیوں کی تعداد زیادہ کیوں ہے؟

نجی اداروں میں سعودی اکاؤنٹنٹس کے تقرر کا پروگرام جاری ہے۔ (فوٹو الاقتصادیہ)
سعودی اکاؤنٹنٹ کمیشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر احمد المغامس نے کہا ہے کہ ’وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود کے تعاون سے نجی اداروں میں سعودی اکاؤنٹنٹس کے تقرر کا پروگرام جاری ہے۔ 32 سے 33 فیصد کے درمیان اکاؤنٹنٹ ایجنسیوں میں سعودائزیشن ہوچکی ہے‘۔ 
الاخباریہ چینل کے معروف پروگرام 120 کو انٹرویو دیتے ہوئےڈاکٹر احمد المغامس نے کہا کہ ’سعودی اکاؤنٹنٹ کمیشن نجی کمپنیوں میں اکاؤنٹنٹ کی اسامی کی سعودائزیشن کا قانونا پابند نہیں ہے البتہ وزارت افرادی قوت کے توسط سے سعودائزیشن کے  لیےکام کررہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کمیشن کے قیام کا بنیادی مقصد اکاؤنٹنٹس کی نگرانی، پیشے میں بہتری لانا اور نگرانی کرنا ہے۔ اس حوالے سے تعلیمی و تربیتی پروگرام نافذ کرنا بھی اہداف میں شامل ہے‘۔
سعودی اکاؤنٹنٹ کمیشن کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ’ ہمارے یہاں ایک لاکھ 70 ہزار اکاؤنٹنٹ رجسٹرڈ ہیں۔ ان میں 30 ہزار سعودی ہیں دیگر کا تعلق عرب وغیرہ ملکوں سے ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’سعودائزیشن کے لیے تجربے کی ضرورت ہے اور یہ کام  تدریجی طور پر ہی ہوسکتا ہے، فوری طور پر نہیں‘۔ 

ہمارے یہاں بہت کم تعداد میں اکاؤنٹنٹ تیار ہورہے تھے۔(فوٹو سوشل میڈیا)  

انہوں نے اکاؤنٹنٹ کی اسامیوں پر غیرملکیوں کی بڑی تعداد کا سبب یہ بتایا کہ ’سعودی معیشت طاقتور ہے اور گزشتہ دنوں ہمیں بڑی تعداد میں غیرملکی اکاؤنٹنٹس کی ضرورت تھی جبکہ ہمارے یہاں بہت کم تعداد میں اکاؤنٹنٹ تیار ہورہے تھے‘۔  
المغامس نے بتایا کہ ’ماضی میں صرف سات سعودی جامعات اکاؤنٹنٹ کا کورس کرا رہی تھیں۔ اب 28 جامعات مختلف شعبوں میں اس کی تعلیم دے رہی ہیں۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ سالانہ 6 سے 7 ہزار تک سعودی اکاؤنٹنٹ جامعات سے تیار ہوکر نکلنے لگے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہمارا ادارہ اکاؤنٹنٹ کی ڈگریوں کی چھان بین کرتا ہے۔ 450 جعلی ڈگریاں ریکارڈ پر آئی تھیں۔ ملوث افراد کو پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا گیا ہے‘۔ 

شیئر: