Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کی چیئرمین سینیٹ کی پیشکش، غفور حیدری کی تردید

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور غفور حیدری ہاؤس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کے اجلاس سے پہلے ملاقات کی (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان میں ان دنوں سینیٹ کے انتخابات عام انتخابات کی سی اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کی جماعتیں پہلے سینیٹ انتخابات اور اب چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدوں پر کامیابی کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہی ہیں۔
ایسے میں سیاسی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی سرسری ملاقاتیں بھی خبروں سے بھرپور اور میڈیا کی دلچسپی کا سامان لیے ہوئے ہیں۔
ایسا ہی کچھ آج منگل کو سینیٹ کے الوداعی اجلاس سے پہلے ہونے والی ایک ملاقات میں ہوا، جب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور غفور حیدری ہاؤس بزنس ایڈوائزی کمیٹی کے اجلاس سے پہلے اکٹھے ہوئے۔
چیئرمین سینیٹ جو 12 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں دوبارہ امیدوار بھی ہیں اور غفور حیدری جنھیں پی ڈی ایم نے ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار نامزد کیا ہے، پارلیمانی راہداری میں ایک ساتھ چلتے ہوئے آ رہے تھے کہ صحافیوں نے چند لمحے قبل ہونے والی ملاقات کے بارے میں سوالات شروع کر دیے۔
اسی دوران پیچھے چلتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک آگے بڑھے، صادق سنجرانی کے کان میں کچھ کہا اور رپورٹرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے مولانا غفور حیدری کو حکومت کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین بننے کی پیش کش کی ہے۔‘
یہ جملہ خبر کی تعریف پر پورا اترتا تھا۔ اسی وجہ سے اگلے چند لمحات میں بریکنگ نیوز کی شکل میں ٹی وی سکرینوں کی زینت بن گیا۔
تحریک انصاف کا ایسا کوئی بھی فیصلہ جو وزیراعظم عمران خان کے پرانے بیانات، نظریات اور وضع کیے گئے اصولوں کے متضاد ہو، سامنے آئے اور سوشل میڈیا صارفین اور سیاسی مخالفین متحرک نہ ہوں ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟
یہی وجہ ہے کہ خبر سامنے آنے کے ساتھ ہی شدید ردعمل بھی سامنے آ گیا۔
جماعت اسلامی کی خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن اور سابق صوبائی وزیر عنایت اللہ خان نے لکھا کہ ’جو دوسروں کے لیے حرام ہے وہ پی ٹی آئی کے لیے حلال ہوتا ہے۔
پیپلز پارٹی کی صوبائی وزیر شہلا رضا نے بھی خوب غصہ نکالا اور ٹویٹ کیا کہ ’عمران اور اس کی جماعت جے یو آئی پر اعتراضات کرتے نہیں تھکتی تھی۔ ڈاکو/چور سمیت ہر گالی دینا جائز سمجھتے تھے۔ کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ کو بھی ہدف تنقید بنایا جاتا رہا۔ اب حکومت نے اسی جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری کو سینیٹ کا ڈپٹی چیئرمین بننے کی آفر کر دی ہے۔ پی ٹی آئی کہیں پر تو اپنے موقف پر قائم رہے۔
پی ڈی ایم کے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار سید یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے قاسم گیلانی نے لکھا کہ ’پی ٹی آئی کی حکومت کو سینیٹ کے لیے ڈپٹی چیئرمین کا امیدوار تک نہیں ملا۔ پی ڈی ایم سے رابطہ کرنے کی ناکام کوشش۔‘
سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پیش کش کو حکومت کی گبھراہٹ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’جلد حکومت یو ٹرن لے گی اور حکومت کے حمایتی خوشیاں منائیں گے۔‘
ابھی یہ بحث جاری ہی تھی کہ مولانا غفور حیدری نے ایسی کسی پیش کش کی تردید کر دی۔ اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ ’چیئرمین سینیٹ کے پاس تمام پارٹیوں کے ممبران بیٹھے تھے۔ میٹنگ کے دوران کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔ میٹنگ کے بعد پرویز خٹک نے میڈیا کے سامنے گفتگو کی۔ حکومتی وزیر کی میڈیا کے سامنے اس طرح کی گفتگو کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔‘
 مولانا غفور حیدری نے پی ٹی آئی حکومت کے حوالے سے کہا کہ ’جس حکومت کو اپوزیشن تسلیم نہیں کرتی اس حکومت کی آفر کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ پی ڈی ایم نے جو فیصلہ کیا ہے، ہم اس کے پابند ہیں۔ حکومتی وزیر اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے تخریبی حربے استعمال کر رہے ہیں۔‘

شیئر: