Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پشاور: پولیس حراست میں نوجوان کی ’خودکشی‘، تھانے کا گھیراؤ، عملہ معطل

ترجمان پشاور پولیس کے مطابق واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو درخواست دے دی گئی ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پشاور میں تھانہ غربی پولیس سٹیشن میں ساتویں جماعت کے طالب علم کی پولیس حراست میں مبینہ ’خودکشی‘ کا معاملہ سامنے آنے کے بعد وزیراعلی خیبر پختونخوا نے تھانے کے تمام عملے کو معطل کر دیا ہے۔
ترجمان پشاور پولیس کے مطابق 14 سالہ شاہ زیب کے خلاف لڑائی جھگڑے کی رپورٹ موصول ہوئی تھی۔
ترجمان کے مطابق ’شاہ زیب کو پستول برآمد ہونے پر حوالات میں بند کرنے کے بعد  15 اے اے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم شاہ ذیب نے اپنی جیکٹ سے گلے میں پھندا ڈال کر خود کو’ پھانسی‘ لگا دی۔‘

 

دوسری جانب مقتول کے والد خیال اکبر نے بتایا کہ دن دو بجے شاہ زیب اپنے گھر سے داخلہ فارم کے لیے تصویریں بنانے نکلا جبکہ تین بج کر 20 منٹ پولیس سٹیشن غربی سے کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ بچے کو حوالات میں بند کر دیا گیا ہے۔
خیال اکبر کے مطابق وہ 20 منٹ تک تھانے پہنچ گئے تھے لیکن انہیں شاہ زیب کے بارے کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی جبکہ تین گھنٹے بعد بچے کی لاش دے کر بتایا گیا کہ اس نے حوالات میں خودکشی کر لی ہے۔
اس واقعے کے بعد لواحقین نے تھانے کا گھیراؤ کیا اور معاملے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان پشاور پولیس کے مطابق واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو درخواست دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے واقعہ کا نوٹس لیتے آئی جی کے پی سے واقعے کی رپورٹ طلب  کر لی ہے۔
سی سی پی او پشاور عباس احسن نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ تھانے کے تمام عملے کو معطل کر دیا گیا ہے، جبکہ تھانے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے واقعے کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں گی۔

شیئر: