Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مئی میں افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا مشکل ہے: امریکی صدر

اس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 2500 ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ’یکم مئی کو افغانستان سے امریکی فوجیوں کا انخلا مشکل ہے۔‘
امریکی صدر نے امریکی نیوز چینل اے بی سی کو انٹرویو میں کہا کہ ’میں ابھی اس فیصلے پر غور کر رہا ہوں کہ انہیں (فوجیوں) کب نکلنا ہے۔‘
انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ معاہدے پر ان کی انتظامیہ کی نظر ثانی کے حوالے سے کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ سابق صدر کی جانب سے کیا جانے والا یہ معاہدہ  بہت اچھا نہیں تھا۔‘
امریکی صدر نے اس حوالے سے کہا کہ ’اس لیے ہم اپنے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ حکومت سے بھی مشاورت کر رہے ہیں اور یہ فیصلہ ابھی ہونے والا ہے۔‘
جو بائیڈن نے مزید کہا کہ ’امریکی فوجیوں کے لیے یکم مئی کا انخلا کرنا مشکل ہو گا، یہ ہو سکتا ہے لیکن یہ مشکل کام ہے۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے فوجیوں کے انخلا میں تاخیر کا الزام سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پرعائد کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ کی جانب سے مجھے صدارت کی منظم منتقلی میں تاخیر سے میرے وقت کا ضیاع ہوا ہے، جس کی وجہ سے یہ نتائج بھگتنے پڑ رہے ہیں۔‘
اس حوالے سے جو بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے بھی گذشتہ دسمبر میں خبردار کیا تھا کہ ’ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اقتدار کی منتقلی میں عدم تعاون سے فوجیوں کے انخلا میں تاخیر ہو سکتی ہے۔‘

افغان طلبان کا ردعمل

امریکی صدر کے اس بیان پر افغان طلبان نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ ڈیڈ لائن کے مطابق افغانستان سے فوجیوں کا انخلا نہیں کرتا تو اسے نتائج بھگتنے پڑے گے۔ 
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی س بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’امریکیوں کو دوحہ معاہدے کے تحت اپنا قبضہ ختم کرنا ہو گا اور یکم مئی کو افغانستان سے اپنی افواج کو مکمل طور پر نکالنا ہو گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر وہ (امریکہ) کسی وجہ سے ایسا نہیں کرتے تو وہ نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے اور ایسے میں افغانستان کے لوگ اپنا فیصلہ کریں گے۔‘
خیل رہے کہ گذشتہ سال سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس میں ان سے امن اور دوسرے معاملات میں ضمانت کے بدلے افغانستان سے اس سال مئی میں امریکی فوجیوں کے انخلا پر رضامندی ظاہر کی گئی تھی۔
اُس وقت افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد 12 ہزار تھی جو اب ڈھائی ہزار تک آچکی ہے۔
فوجیوں کی تعداد کے حوالے سے گذشتہ ہفتے نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ ’افغانستان میں ایک ہزار کے قریب سپیشل فورسز کے اہلکار ابھی موجود ہیں۔‘
گذشتہ چند ماہ سے افغان حکومت سمیت کئی غیر ملکی حکومتیں اور ایجنسیاں افغان طالبان پر تشدد میں اضافے اور اپنے وعدوں پر عمل نہ کرنے کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ جبکہ افغان طالبان ان تمام الزامات سے انکاری ہیں۔

شیئر: