Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین امریکہ مذاکرات کا پہلا دور، سفارتکاروں کی عوامی سطح پر مڈبھیڑ

چینی سفارتکار یانگ جیچی نے 15 منٹ تک چینی زبان میں تقریر کی جبکہ امریکی وفد ترجمہ کا انتظار کرتا رہا۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ اور چین نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے  منعقد ہونے والی پہلی اعلیٰ سطح کی سفارتی میٹنگ کے دوران ایک دوسرے کی پالیسیوں کی سخت سرزنش کی ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی ریاست الاسکا میں ہونے والے اجلاس کے ابتدائی سیشن میں دونوں عالمی حریفوں کے کشیدہ تعلقات عوامی سطح پر نظر آئے۔
امریکہ جس نے جلدی سے چین پر ’خود نمائی‘ اور پروٹوکول کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا، وہ چین سے رویے میں تبدیلی کا طلبگار رہا، جبکہ چین نے اس سال کشیدہ تعلقات کی بحالی کی بات تھی۔
بات چیت کے دوران امریکہ میں تعینات چینی سفیر نے کہا کہ ’اگر امریکہ سوچتا ہے کہ چین سمجھوتہ کرے گا تو وہ فریب کا شکار ہے۔‘
کیمروں کے سامنے امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے چین کے اعلی سفارتکار یانگ جیچی اور سٹیٹ کونسلر وانگ یی سے ملاقات کا آغاز کیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ ’ہم سنکیانگ، ہانگ کانگ، تائیوان، امریکہ پر سائبر حملوں اور ہمارے اتحادیوں پر معاشی جبر جیسے چینی اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ان میں سے ہر ایک عمل عالمی استحکام کو برقرار رکھنے کے قوانین کے لیے خطرہ ہے۔‘
امریکی سفیر کے جواب میں چینی سفارتکار یانگ جیچی نے 15 منٹ تک چینی زبان میں تقریر کی جبکہ امریکی وفد ترجمے کا انتظار کرتا رہا۔
چینی سفارتکار نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’امریکہ اپنی حدود بڑھانے اور دوسرے ممالک کو دبانے کے لیے اپنی فوجی طاقت اور مالی تسلط کا استعمال کرتا ہے۔‘

ریپبلکنز کو خطرہ تھا کہ بائیڈن انتظامیہ چین کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرے گی (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا کہ ’یہ قومی تجارتی تبادلے میں رکاوٹ ڈالنے اور کچھ ممالک کو چین پر حملہ کرنے کے لیے ابھارنے کے لیے قومی سلامتی کے نام نہاد تصورات کا غلط استعمال کرتا ہے۔‘
یانگ جیچی نے مزید کہا کہ ’مجھے چینی وفد کے سامنے یہ کہنے دیں کہ امریکہ کے پاس یہ کہنے کی اہلیت نہیں ہے کہ وہ چین سے طاقت کے زور پر بات کرنا چاہتا ہے۔‘
یانگ جیچی کی بات کا جواب دینے کے لیے انٹونی بلنکن نے صحافیوں کو کمرے میں ہی رکھا۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سیلوان نے کہا کہ ’امریکہ چین کے ساتھ تنازع نہیں چاہتا لیکن وہ اپنے اصولوں اور دوستوں کے لیے کھڑا ہو گا۔‘
خیال رہے کہ ریپبلکنز نے امریکی صدر جو بائیڈن کے صدارت سنبھالنے سے پہلے ان پر چین کے حوالے سے تنقید کی تھی۔
ریپبلکنز کو خطرہ تھا کہ بائیڈن انتظامیہ چین کے حوالے سے نرم رویہ اختیار کرے گی۔ لیکن حالیہ ہفتوں میں اعلیٰ ریپبلکن عہدے داروں نے صدر کو چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اتحادیوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی منظوری دی ہے۔
 

شیئر: