Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جمہوریت نازک ہے، ہمیں ہمیشہ چوکنا رہنا ہوگا: جو بائیڈن

صدر جو بائیڈن کے مطابق کانگریس پر حملہ امریکی تاریخ کا افسوسناک باب ہے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کو مظاہرین کو ’بغاوت پر اکسانے‘ کے الزام سے بری کر دیا گیا ہے لیکن کانگریس پر حملوں سے واضح ہو گیا ہے کہ جمہوریت ’نازک‘ ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو گزشتہ روز مواخذے کی کارروائی میں الزامات سے بری کرنے کے بعد صدر جو بائیڈن نے بیان جاری کیا ہے۔
بیان کے مطابق صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں ہونے والے حتمی ووٹ نے ٹرمپ کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے سزا یافتہ نہیں قرار دیا، لیکن الزامات کے متن پر کوئی تنازع نہیں ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان میں سات ریبپلکن سینٹرز سمیت 57 سینیٹرز نے انھیں سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 43 سینیٹرز نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا تھا۔ مواخذے کے لیے دو تہائی اکثریت یعنی 67 ووٹ درکار تھے۔
صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’امریکی تاریخ کے اس افسوسناک باب نے ہمیں اس بات کی یادہانی کروائی ہے کہ جمہوریت ’نازک‘ ہے، اس کا ہمیشہ دفاع کرنا چاہیے، ہمیں ہمیشہ چوکنا رہنا چاہیے۔‘
گزشتہ روز سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کیپٹل ہل پر ہنگامہ آرائی اور ہجوم کو بغاوت پر اکسانے کے الزام پر مواخذے کے مقدمے سے بری کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ 6 جنوری کو ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا، جس میں چار افراد ہلاک اور 52 گرفتار ہوئے تھے۔ صدر ٹرمپ پر اپنے حامیوں کو بغاوت پر اکسانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

رواں سال 6 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کانگریس پر حملہ کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

 ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی میں الزامات سے بری ہوئے ہیں۔ ڈیموکریٹس کو امید تھی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینے سے روک سکیں گے۔
ٹرمپ کی ری پبلیکن جماعت کے 7 سینیٹرز نے بھی ٹرمپ کو’ قصور وار‘ قرار دینے کے حق میں ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا جو ان کی پارٹی کی طرف سے اب تک مواخذے کی کارروائی میں ڈالے گئے سب سے زیادہ ووٹ ہیں۔
یاد رہے کہ ٹرمپ کو اپنے دور صدارت کے دوران دوسری مرتبہ مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان میں دس ری پبلیکن سمیت 232 ارکان نے مظاہرین کو’ بغاوت پر اکسانے‘ کے ایک ہی الزام میں دو مرتبہ مواخذے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ 197 ارکان نے اس کی مخالفت کی تھی۔
سینیٹ سے مواخذے کی دوسری کارروائی سے بری ہونے کے بعد ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ’ ان کی حب الوطنی کی تحریک ابھی شروع ہوئی ہے۔‘

شیئر: