Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موٹروے ریپ کیس: دونوں ملزمان کو سزائے موت سنا دی گئی

کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو مانگا منڈی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ (فوٹو: پنجاب پولیس)
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سنیچر کو موٹروے گینگ ریپ کیس کے دونوں ملزمان کو سزائے موت سنا دی ہے۔ 
عدالت نے جرم ثابت ہونے پر دونوں ملزمان عابد ملہی اور شفقت بگا کو ایک ایک بار سزائے موت اور ایک ایک بار عمر قید کی سزا سنا دی۔
عدالت نے دونوں ملزمان کو دفعہ 365 اے میں عمر قید کی سزا سنا دی ہے ۔ دونوں ملزمان کو دفعہ  392 میں  14٫14سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جب کہ دونوں کو دفعہ 440 کے تحت پانچ پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
دونوں ملزمان کو دفعہ 337 ایف ون میں پچاس پچاس ہزار جرمانہ جب کہ 337 ایف 2 میں بھی 50 ہزار جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے دفعہ 382 بی کے تحت دونوں ملزمان کی تمام جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے مقدمے کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج ارشد حسین بھٹہ نے لاہور کے کیمپ جیل میں کی۔  
مقدمے کے ٹرائل کے دوران عدالت نے 37 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جو پراسیکیوشن کی جانب سے پیش کیے گئے۔ ان گواہان میں متاثرہ خاتون اور مقدمہ مدعی کا بیان بھی شامل ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال نو اور 10 ستمبر کی درمیانی شب لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر رنگ روڈ کے قریب گینگ ریپ کا واقعہ پیش آیا تھا۔ جب ایک خاتون اپنے تین بچوں کے ساتھ موٹر وے پر رات گئے اس وجہ سے کھڑی تھیں کہ ان کی کار کا پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔  
اسی دوران دوافراد نے بچوں کے سامنے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بعد ازاں پولیس نے دونوں افراد کی شناخت عابد ملہی اور شفقت بگا کے نام سے کی۔
خاتون نے دونوں ملزمان کے گرفتاری کے بعد انہیں شناخت کر لیا تھا۔ واقعہ کے ایک ملزم شفقت عرف بگا کو پولیس نے ایک ہفتے کے اندر یعنی 14 ستمبر کو دیپالپور سے حراست  میں لیا تھا، جبکہ تقریبا ایک مہینے کے بعد 12 اکتوبر کو عابد ملہی لاہور کے قریبی علاقے مانگا منڈی سے گرفتار ہوا تھا۔    
ٹرائل کے دوران پیش کی میڈیکل رپورٹ میں جنسی زیادتی ثابت ہوئی تھی۔
دونوں ملزمان کا 25,25 دن کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہوا تھا جس میں پولیس نے اپنی تفتیش مکمل کی تھی۔
پولیس کے مطابق دوران تفتیش ملزم عابد ملہی سے پسٹل برآمد ہوا تھا جبکہ جس ڈنڈے سے گاڑی کے شیشے توڑے گئے تھے وہ ملزم شفقت بگا سے برآمد ہوا تھا۔

ریمانڈ ختم ہونے کے بعد عدالت نے کیس کی حساسیت کے پیش نظر جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا (فوٹو: اے ایف پی)

اس کیس کے تفتیشی ذوالفقار چیمہ انسپکٹر ہیں۔ تھانہ گجرپورہ سے تبادلے کے باوجود تفتیش ان کے پاس رہی اور انہوں نے ہی ملزمان کا چالان عدالت پیش کیا۔  
گرفتاری کے بعد دونوں ملزمان نے کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو بھی بیان قلمبند کروایا تھا اور اقبال جرم کیا تھا۔ بعدازاں ٹرائل کے دوران ملزمان انسداد دہشت گردی عدالت میں اپنے بیان سے منحرف ہو گئے تھے۔
اس مقدمے میں پراسیکیوشن کی طرف سے تین وکلا وقار عابد بھٹی، حافظ اصغر اور عبدالجبار ڈوگرپیش ہوتے رہے۔ جبکہ ایڈووکیٹ گل شیر نے ملزمان کی وکالت کی۔ 
ریمانڈ ختم ہونے کے بعد عدالت نے کیس کی حساسیت کے پیش نظر جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا جس کا آغاز اس سال 24 فروری کو چالان پیش ہونے کے بعد ہوا۔ ملزمان پر 3 مارچ 2021ء کو فرد جرم عائد کی گئی اور 17 دن کے قلیل وقت میں کیس کا جیل ٹراٸل مکمل کرکے فیصلہ سنایا گیا۔
اس واقعے نے ملک بھر میں خواتین کے اکیلے سفر کرنے سے متعلق ایک نئی بحث کو جنم دیا اور کئی ہفتے تک یہ پاکستان کی سب سے بڑی خبر رہی۔ اس واقعے کے بعد نہ صرف لاہور کے پولیس چیف کو تبدیل کر دیا گیا بلکہ متعلقہ تھانے گجر پورہ کے ایس ایچ او سمیت تمام اہکار بھی معطل کر دیے گئے تھے۔  

شیئر: