Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشکل سال کے باوجود آرامکو کو 281 ارب ریال کا منافع

2020 کے دوران توانائی کے شعبے میں کمپنیوں کی آمدنیاں کم ہوئی ہیں( فوٹو عرب نیوز)
دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی سعودی آرامکو نے مشکل اور غیر متوقع سال کے باوجود پوری دنیا میں رجسٹرڈ تمام کمپنیوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ منافع کمانے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
الشرق الاوسط کے مطابق آرامکو نے ثابت کردیا کہ توانائی کے مشکل ترین دور میں اس کی مضبوط لچکدار مالیاتی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔
2020 کے دوران توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیوں کی آمدنیاں کم ہوئیں جبکہ کیمیکلز اور ریفائنری کی سرگرمیوں میں منافع کا تناسب غیرمعمولی حد تک گھٹ گیا۔

 آرامکو مالیاتی پوزیشن برقرار رکھنے کا ریکارڈ قائم کیے ہوئے ہے(فوٹو الشرق الاوسظ)

سعودی آرامکو نے 2020 میں 281 ارب ریال (75 بلین ڈالر) کا منافع شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا ہے۔ 
سعودی آرامکو مالیاتی پوزیشن برقرار رکھنے کا ریکارڈ قائم کیے ہوئے ہے۔ 281 ارب ریال منافع کی تقسیم کمپنی کی بہترین کارکردگی کا پتہ دے رہی ہے۔
31 دسمبر 2020 کو آرامکو کے قرضوں کا تناسب توانائی کے شعبے میں سب سے معمولی رہا ہے۔ آرامکو نے زیر استعمال اوسط پونجی پر 13.2 فیصد کا منافع کمایا جو توانائی کے شعبے میں سب سے زیادہ ہے۔ 
آرامکو کے سی ای او امین الناصر نے 2020 کو غیرمتوقع اور مشکل قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2020 کے دوران کورونا وائرس نے تیل کی عالمی منڈ یوں کو متاثر کیا ہے۔
’کمپنی کی خالص آمدنی 49 بلین ڈالر ( 184 ارب ریال) رہی ہے۔ عالمی سطح ہر کسی بھی سرکاری کمپنی کی سب سے زیادہ آمدنی میں سے ایک ہے‘۔

2021 کے آخر تک تیل کی یومیہ طلب 90 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی(فوٹو عاجل)

امین الناصر کا کہنا تھا کہ ’کمپنی نے آئل انڈسٹری کے لیے ایک مشکل اور چیلنجنگ دور میں مضبوط مالیاتی لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس دوران خام تیل کی کم قیمتیں آمدنی پراثر انداز ہوئی ہیں‘۔
انہوں نےمزید کہا کہ’ آرامکو کسی بھی  صورتحال سے نمٹنے کے لیے مناسب ایمرجنسی سکیمیں تیار کیے ہوئے ہے۔ ریاض آئل ریفائنری نے ڈرونز حملے کے چند گھنٹے بعد ہی معمول کے مطابق کام شروع کردیا گیا تھا‘۔ 
آرامکو کے سی ای او کا کہنا تھا کہ ’آرامکو بڑے بڑے چیلنجوں کا سامنا کرچکی ہے البتہ ہنگامی حالات سے نمٹنے کے سلسلے میں آرامکو کا ریکارڈ زیادہ بہتر ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ 2020 کے دوران دنیا کی کسی بھی کمپنی کے مقابلے میں توانائی کی تقسیم کا تناسب ہمارے یہاں سب سے بلند ہے۔ سال رواں کے دوران تیل کی طلب بڑھے گی خصوصا ایشیائی ممالک کی جانب سے اس کی توقعات زیادہ ہیں۔
امین الناصر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’2021 کے آخر تک تیل کی یومیہ طلب 90 ملین بیرل تک پہنچ جائے گی جبکہ فی الوقت یومیہ عالمی طلب 92 سے 93 ملین بیرل ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’2021 کے حوالے سے ہم بہت زیادہ پرامید ہیں۔ 2021 کی دوسری ششماہی زیادہ اچھی رہے گی اور ویکسین کے رواج سے صورتحال بہت بہتر ہوگی‘۔ 

شیئر: