Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچے چار سال کی عمر میں غصہ زیادہ کیوں کرتے ہیں؟

آپ نے اپنے بچے کو غصہ کرتے دیکھا ہوگا وہ غصے سے پھٹ پڑتا ہے اور آپ کو دوسروں کے سامنے شرمندہ بھی کر دیتا ہے۔
سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق ماہرین اطفال اس بات پر متفق ہیں کہ  چار سال کی عمر کے بچوں میں غصہ اور ضد زیادہ ہوتی ہے۔
لیکن اس عمر کے بچوں کی شخصیت پر توجہ دینے سے ان میں پائے جانے والے غصے اور ضد کی وجوہات کے بارے میں معلوم کیا جاسکتا ہے اور اس رویے کو بدلنے اور بہتر کرنے کے لیے بھی کام کیا جا سکتا ہے۔

بچے اس عمر میں زیادہ غصہ کیوں کرتے ہیں؟

- چار سال کی عمر میں بچے کی خواہش ہوتی ہے جو وہ چاہتا ہے وہ اسے ملے۔
- وہ اپنے اردگرد کے ماحول سے مانوس ہوتا ہے۔
- اس عمر میں بچہ اپنے  جذبات کا صحیح طرح اظہار نہیں کرسکتا  اس لیے اسے غصہ آتا ہے۔
- بچے کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے پر لگنے والی پابندیوں سے نجات پائے۔
- بعض اوقات وہ اپنے اردگرد کے لوگوں سے مایوس ہوجاتا ہے۔
- بچے غصہ بعض اوقات اپنی طرف توجہ دلانے کےلیے بھی کرتے ہیں۔
- اس کے علاوہ اس عمر میں بچے کی زیادہ غصہ کرنے کی وجوہات میں اس کے والدین کی غلط تربیت کا عمل دخل بھی ہوتا ہے، کیونکہ وہ بچے کی ہرطرح کی خواہشات پوری کرتے رہتے ہیں۔
- اس عمر کے بچے  غصہ بھوک یا کسی بیماری کی تکلیف کی وجہ سے بھی کرتے ہیں،کیونکہ یہ بھی اس کے اظہار کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بچوں میں غصہ  کرنے کی علامات

بچہ اکژ غصے کا اظہار خاص قسم کی حرکات سے بھی کرتا ہے جیسے زور زورسے رونا اور اپنی طرف توجہ مبذول کروانا، پیروں کو زمین پر مارنا، سراور ہاتھوں کو دیوار پر مارنا، فرنیچر اور آس پاس کی چیزوں کو لاتین مارنا، اپنے بڑوں سے بدتمیزی یا انہیں بغیر کسی وجہ سے کاٹتا ہے، مارکیٹ میں اشیاء کو نقصان پہنچانا جیسے کھلونے وغیرہ توڑدینا۔

ایسی صورتحال میں کیا اقدامات کیے جائیں

ماہرین کے مطابق بچے کو اٹھاکر اپنے گلے کے ساتھ لگالیں اور کچھ دیر مضبوطی سے تھامیں رکھیں۔اسے جسمانی تعلق کہا جاتا ہے۔
- کچھ بچے اس جسمانی تعلق کا جواب نہیں دیتے ،ان کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔
- اس حالت میں بچے کو نظرانداز مت  کریں،کیونکہ وہ اپنی آواز بلند کرسکتا ہے۔
- اس حالت میں بچے کی تعریف کریں اور اس کی اچھائیوں کو اجاگر کریں۔
- ایسی حالت میں بچے کا پرسکون ہوکر جائزہ لیں  اور اس کےساتھ کوئی سختی مت برتیں۔
- گھر سے باہر نکلنے وقت بچے کا ایک آدھ کھلونا اپنے پرس میں رکھیں تاکہ وہ کھیل سکے اور بور یت محسوس نہ کرے۔
- بچے کی بے جا ضد پوری نہ کریں مثلا اگر اسے دن میں چاکلیٹ کا ایک ٹکڑا دیا جاتا ہے اور وہ اب دوسرے کا مطالبہ کررہا ہے تو وہ پورا نہ کریں۔

شیئر: