Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہوٹل اور شادی ہالز کا عملہ وکیلوں کے ڈریس سے مشابہت رکھنے والا لباس تبدیل کرے‘

بار کونسلز کے مطابق اکثر ہوٹلوں اور شادی ہالز کے عملے کا یونیفارم وکلا کے لباس سے مشابہت رکھتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کے صوبوں بلوچستان اور پنجاب میں وکلا کی بار کونسلز نے ہوٹل مالکان کو اپنے عملے کا لباس تبدیل کرنے کے لیے کہا ہے۔
پنجاب بار کونسل کی جانب سے سنیچر کو صوبے کے چیف سیکرٹری کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اکثر ہوٹلوں اور شادی ہالز کے عملے نے وکلا کا یونیفارم پہنا ہوا ہوتا ہے، وکلا کے علاوہ کسی اور کو ان کا یونیفام پہننے کی اجازت نہیں ہے۔
سیکرٹری پنجاب بار کونسل نے خط میں وضاحت کی ہے کہ ایک قانون کی ڈگری حاصل کرنے والا شخص بھی تب تک وکیل کی وردی نہیں پہن سکتا جب تک کہ وہ انٹری ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد چھ ماہ کی ٹریننگ نہ مکمل کر لے۔
خط میں ہوٹلوں، شادی ہالز اور ایوینٹ ہالز کا حوالہ دیتے ہوئے تنبیہ کی گئی ہے کہ وکلا کے علاوہ اگر کوئی بھی کسی جگہ پر وکیل کے یونیفارم میں نظر آیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ 
چیف سیکرٹری پنجاب سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تمام اضلاع کی انتظامیہ کو سرکلر جاری کریں کہ ہوٹلوں اور شادی ہالز کے عملے کو یونیفارم تبدیل کرنے کی ہدایت کی جائے۔ 
قبل ازیں بلوچستان بار کونسل نے صوبے میں ہوٹل مالکان کے لیے انتباہی بیان جاری کیا تھا۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ ہوٹل عملے کا یونیفارم وکالت کی وردی سے مشابہت رکھنے کی صورت میں پندرہ دن کے اندر تبدیل کیا جائے۔
بیان کے مطابق عمل درآمد نہ کرنے کی صورت میں بلوچستان بار کونسل قانونی چارہ جوئی کرے گی۔

شیئر: