Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرناٹک: دوسرے مذہب کی لڑکی کے ساتھ سفر کرنے پر نوجوان پر حملہ

پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ کرنے والے آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈین ریاست کرناٹک کے شہر منگلورو میں مختلف مذہب سے تعلق رکھنے والی لڑکی کے ساتھ سفر کرنے پر نوجوان  کو حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ چاقو لگنے سے نوجوان کو زخم آئے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منگلورو پولیس کمشنر ششی کمار کا کہنا ہے کہ ’ساڑھے نو بجے کے قریب بس کو روکا گیا اور لڑکا لڑکی کو نیچے اتار گیا۔ دونوں کا تعلق دو مختلف مذاہب سے ہے اور وہ کلاس فیلو بھی ہیں، لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ لڑکے کو بچانے کی کوشش میں لڑکی بھی زخمی ہو گئیں۔‘
انہوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ ’سات یا آٹھ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ملوث مزید چار افراد کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔‘

 

ششی کمار نے مزید بتایا کہ ’کار میں آنے والے چار افراد نے بس کو روکا، لڑکے پر تشدد کیا اور چاقو سے بھی وار کیے گئے، تاہم اب ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔‘
پولیس نے یہ بھی بتایا ہے کہ نوجوان خاتون پرائیویٹ بس میں بینگلورو جا رہی تھیں جبکہ کلاس فیلو مدد کے لیے ان کے ساتھ آئے کیونکہ وہ اس علاقے سے واقف تھے۔
ششی کمار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’وہ کلاس فیلو ہیں اور لڑکی کے بیان کے مطابق وہ لڑکے کو کئی سال سے جانتی ہیں۔‘
حملہ کرنے والوں کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور تحقیقات کے لیے سپیشل ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
پولیس اس بات کا پتہ لگانے کی بھی کوشش کر رہی ہے کہ لڑکا لڑکی کے بارے میں معلومات کس نے حملہ آوروں تک پہنچائیں۔ 
کرناٹک کے اس علاقے میں پہلے بھی مذہبی بنیادوں پر ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں۔
مرکز اور کرناٹک میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد اور ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون سازی سے مذہبی عدم برداشت کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یہاں دائیں بازو میں یہ سازشی تھیوری چل رہی ہے کہ مسلمان مرد بہلا پھسلا کر عورتوں کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں۔
انڈیا کے وزیر خارجہ امیت شاہ پچھلے مہینے آسام سے مہم میں شامل ہوئے تھے اور ’لو اینڈ لینڈ جہاد‘ کے خلاف قانون لانے کا وعدہ کیا تھا۔
ایسے قوانین ان ریاستوں جیسا کہ اتر پردیشن میں پہلے ہی اپنائے جا چکے ہیں جہاں بی جے پی حکومت ہے، یہ قوانین الگ الگ مذہبوں میں شادی کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔

شیئر: