Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف احتجاج جاری، فائرنگ سے 13 ہلاک

میانمار میں فوج نے رواں سال یکم فروری کو اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید 13 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز نے مقامی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ دارالحکومت ینگون میں کئی چھوٹے دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ چین کی ملکیت ایک فیکٹری کو آگ لگائی گئی ہے۔
فوجی حکمران نے کہا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک میانمار کو ’تباہ‘ کر رہی ہے۔

 

ایک ایکٹیوسٹ گروپ کے مطابق یکم فروری کی فوجی بغاوت سے اب تک 580 مظاہرین ہلاک ہوچکے ہیں۔
میانمار میں مختصر مدت کے لیے جمہوریت بحال کی گئی تھی جس کے بعد رواں سال فروری کے آغاز میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔
فوجی بغاوت کے خلاف بڑے پیمانے پر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے احتجاج شروع کیا جس پر سیکورٹی فورسز نے طاقت کا استعمال کیا۔
روئٹرز کے مطابق مقامی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ بدھ کو سکیورٹی فورسز نے شمال مغربی شہر کال میں مظاہرین پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ آنگ سان سوچی کی سول حکومت کی بحالی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ایک مقامی شہری اور ’میانمار ناؤ‘ کے مطابق 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ روئٹرز کے مطابق فوری طور پر آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
’میانمار ناؤ‘ کے مطابق دو مظاہرین دارالحکومت ینگون کے قریب باگو شہر میں ہلاک ہوئے۔

شیئر: