Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں 500 سے زائد ہلاکتیں، مظاہرین کی ’کچرا ہڑتال‘

ملک بھر میں غیر مسلح مظاہرین کی روزانہ کی ریلیوں پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں ماری اور فائرنگ کی جاتی ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
میانمار میں فوج کے پُر تشدد کریک ڈاؤن کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد 500 سے تجاوز کر گئی ہے جس کے خلاف مظاہرین نے احتجاجاً  'کچرے کی ہڑتال' کر دی ہے اور اس وقت اہم شہر کی سڑکوں پر کوڑے کا انبار لگ گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سوشل میڈیا پر ایک پوسٹر پر لکھا گیا ہے کہ کچرے کی ہڑتال میانمار کی جنتا (فوج) کے خلاف کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ فروری میں میانمار کی فوج نے آنگ سان سو چی کی حکومت ختم کر دی تھی جس کے بعد ملک بھر میں جمہوریت کی بحالی کے لیے مظاہرے جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک مقامی جائزے کے گروپ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک ایسے وقت بڑھی ہے جب عالمی طاقتیں میانمار میں فوج کی ’بے رحمانہ مہم‘ کی مذمت کر رہے ہیں اور جمہوریت کی بحالی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
امریکہ نے میانمار کے ساتھ تجارت کا معاہدہ ختم کر دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ اینتونیو گتریز نے میانمار کی فوج پر دباؤ ڈالنے کے لیے متحدہ عالمی محاذ کھڑا کرنے کا کہا ہے۔
ملک بھر میں غیر مسلح مظاہرین کی روزانہ کی ریلیوں پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں ماری اور فائرنگ کی جاتی ہے۔

اینتونیو گتریز نے کہا کہ، 'لوگوں کے خلاف انتا اونچی سطح کا تشدد دیکھنا سراسر ناقابل قبول ہے، اتنے لوگ ہلاک ہرئے ہیں۔' فائل فوٹو: اے ایف پی

اسسٹنس اسوسی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرز نامی جائزے کے گروپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کل 510 شہروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ تاہم انہوں نے تشویش ظاہر کی ہے کہ تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔
ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اینتونیو گتریز نے کہا کہ 'لوگوں کے خلاف انتا اونچی سطح کا تشدد دیکھنا سراسر ناقابل قبول ہے، اتنے لوگ ہلاک ہرئے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں بین الاقوامی کمیونٹی سے مزید مزید عزم اور اتحاد چاہیے تاکہ صوتحال کو بہتر کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔'

شیئر: