Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میانمار میں خونریزی ’سراسر اشتعال انگیزی‘ ہے: جو بائیڈن

اقوام متحدہ کے مطابق سنیچر کو میانمار میں کم از کم 107 افراد ہلاک ہوئے تھے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
میانمار میں ایک دن میں بچوں سمیت 100 افراد کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی عالمی سطح پر اس کی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ میانمار میں فوج اور پولیس نے جمہوریت کی بحالی کے لیے ہفتوں سے جاری مظاہروں کے خلاف پُرتشدد کریک ڈاؤن شروع کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق میانمار میں سنیچر کو کم سے کم 107 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا جب میانمار کی فوج کے سالانہ آرمڈ فورسز ڈے کے دن طاقت کا مظاہرہ کیا گیا تھا۔
تاہم اتوار کو جو بائیڈن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ سراسر اشتعال انگیزی ہے اور مجھے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد کو بغیر کسی وجہ کے مارا گیا ہے۔'
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کا کہنا تھا کہ ’جنتا نے اپنی فوج کے جشن کا دن 'خوف اور شرم' سے بھر دیا تھا۔‘
عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب امریکہ، برطانیہ، جاپان اور دیگر نو ممالک کے دفاعی سربراہان نے میانمار کی فوج کی کارروائی کے خلاف بیانات دیے۔
ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پیشہ ور فوج بین الاقوامی معیارات پر عمل کرتی ہے اور جن لوگوں کی خدمت کرتی ہیں ان کی حفاظت کی ذمہ دار ہوتی ہے، انہیں نقصان پہنچانے کی نہیں۔‘
اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل پرزنرز نامی ایک مانیٹرنگ گروپ کے مطابق یکم فروری سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد کم از کم 459 تک پہنچ گئی ہے۔
اے اے پی پی کے مطابق میانمار میں اتوار کو مزید 13 افراد ہلاک ہوئے، جب سنیچر کو ہلاک ہونے والے افراد کے جنازے نکالے جا رہے تھے۔ سنیچر کا دن فوجی بغاوت کے آٹھ ہفتوں کے دوران سب سے زیادہ خونریز قرار دیا گیا۔
میانمار کے ثقافتی دارالحکومت منڈالے میں ایک رات میں ہلاک ہونے والے ایک شخص آئی کو کے اہلِ خانہ ان کی ہلاکت پر سوگ منا رہے تھے۔
ان کی اہلیہ ما خینگ نے اپنے چار بچوں کے ساتھ دکھ کا اظہار کرتے ہوئے  اے ایف پی کو بتایا کہ ’وہ اپنے شوہر کو کھونے پر بے حد افسردہ ہیں۔‘
پیر کو برطانیہ کی وزارت خارجہ نے ’حالیہ تشدد میں اضافے‘ کے پیش نظر میانمار میں موجود اپنے شہریوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی۔

شیئر: