Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوج کی تضحیک پر سزا کا بل:’تنقید جرم نہیں، عزت کمائی جاتی ہے‘

قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے منظورہ شدہ بل کے مطابق مسلح افواج کو بدنام کرنے پر سزا بھگتنا ہوگی۔ فوٹو اے ایف پی
قومی اسمبلی میں وزرات داخلہ کی قائمہ کمیٹی کی جانب سے افواج پاکستان کی توہین کے خلاف قانون کی منظوری کے ایک روز بعد وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عزت کمائی جاتی ہے لوگوں پر مسلط نہیں کی جا سکتی۔
جمعرات کو اپنی ایک ٹویٹ میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تنقید کو جرم بنانا ایک بہت مضحکہ خیز خیال ہے، اس طرح کے نئے قانون کی ضرورت نہیں ہے۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ ’یہ بہت مضحکہ خیز خیال ہے کہ تنقید کو جرم بنا دیا جائے۔ عزت کمائی جاتی ہے لوگوں پر مسلط نہیں کی جا سکتی۔ میں بہت شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ اس طرح کے نئے قوانین کے بجائے توہین عدالت کا قانون بھی ختم کر دیا جائے۔‘
وفاقی وزیر فواد چوہدری صحافی مظہر عباس کی ٹویٹ پر تبصرہ کر رہے تھے جس میں مظہر عباس نے لکھا تھا کہ ’جمہوریت پر تنقید کرنے پر آزاد ہیں، آپ پارلیمنٹ پر تنقید میں آزاد ہیں، سیاستدانوں پر تنقید میں آزاد ہیں، آپ میڈیا پر تنقید میں آزاد ہیں مگر باقی قومی مفاد ہے۔‘
یاد رہے کہ بدھ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نئے مسودہ قانون کی منظوری دی تھی جس کے تحت پاکستان کی مسلح افواج یا ان کے کسی رکن کو بدنام کرنے والے فرد کو دو سال قید یا پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جاسکے گا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی طرف سے منظور کیے گئے مسودہ بل کے ذریعے تعزیرات پاکستان میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔ 
بل کے ذریعے تعزیرات پاکستان کے سیکشن 500 میں ایک اور شق کا اضافہ کیا گیا ہے جس میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ جو کوئی بھی جان بوجھ کر پاکستان کی مسلح افواج یا ان کے کسی رکن کا تمسخر اڑاتا ہے، عزت کو گزند پہنچاتا ہے یا بدنام کرتا ہے وہ ایسے جرم کا قصوروار ہوگا جس کے لیے دو سال تک قید کی سزا یا پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
یاد رہے کہ تعزیرات پاکستان کے سیکشن 500 میں پہلے ہی ہتک عزت کے خلاف سزا کا ذکر ہے تاہم اس میں صرف اتنا لکھا گیا ہے کہ ’جو کوئی شخص کسی دوسرے کو بدنام کرے گا تو اس کو دو سال کی قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جا سکتی ہیں۔‘
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے امجد علی خان کا کہنا تھا کہ ’پاکستانی فوج کے ادارے کا تمسخر اڑانے والے پر سول عدالت میں کیس چلے گا۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے کمیٹی ممبران نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دیا تھا۔

شیئر: