Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مہنگائی جیتی ہارے وزیر‘: ’حکومت کے لیے جاگنے کا موقع‘

مہنگائی پر تشویش ظاہر کرنے والوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ صورتحال کو بہتر کیا جائے (فوٹو: پی آئی ڈی)
پاکستان میں اشیائے ضروریہ کے مہنگے ہونے سے نالاں سوشل میڈیا صارفین نے حکومتی وزرا اور مشیروں کو مہنگائی کا ذمہ دار قرار دے ڈالا۔
ٹوئٹر پر مہنگائی سے متعلق گفتگو کرنے والوں میں حکومتی جماعت تحریک انصاف کے حامیوں کی بھی خاصی تعداد شامل رہی۔
یہ افراد وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے جہاں مہنگائی کی صورتحال کا ذکر رہے، وہیں وزرا اور مشیروں کی کارکردگی پر سوالات کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
وزیراعظم کی کارکردگی اور ان کی شخصیت کی تعریف کرنے والے ٹویپس نے مطالبہ کیا کہ حکومت عام آدمی کو مطمئن کرنے اور اس کے مسائل حل کرنے کے لیے بہتر انتظامی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے۔
فائزہ نامی ہینڈل نے اپنی تجویز میں حکومت سے کہا کہ بہتر مشیر اور وزرا مقرر کیے جائیں تاکہ مہنگائی پر قابو پایا جا سکے۔
 

مہنگائی سے متعلق ٹوئٹر ٹرینڈ میں گفتگو کرنے والوں نے وزرا اور مشیروں کی کارکردگی کو ٹھیک تسلیم نہ کیا تو وزیراعظم سے ان کی تبدیلی کا مطالبہ بھی کیا۔
 

وزیراعظم کی جانب سے کابینہ میں تبدیلیوں کا معاملہ زیربحث آیا تو کچھ صارفین اسے مفید ماننے کو آمادہ نہ تھے۔ ایسے ہی ایک صارف نے موقف اپنایا کہ ’وزرا کی تبدیلی کوئی حل نہیں ، نظام کو بدلیں‘۔
 

عام افراد خصوصا معاشی مشکلات کا شکار افراد کا ذکر کرنے والوں نے حکومتی ترجیحات پر بات کی تو موقف اپنایا کہ غریب افراد کو کسی کے کرپٹ ہونے یا دیگر مسائل سے سروکار نہیں، وہ اس مشکل وقت میں اپنی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے خواہاں ہیں۔
 

متعدد ٹوپیس کا کہنا تھا کہ مہنگائی کا شکار فرد اعدادوشمار اور درآمدات و برآمدات میں کمی بیشی کے متعلق کچھ نہیں جاننا چاہتا، بلکہ اس کی ترجیح یہ ہوتی ہے کہ اپنے زیرکفالت افراد کی ضروریات پوری کر سکے۔
مہنگی اشیائے ضروریہ اور حکومتی مشیروں، وزرا کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں نے اسی پر بس نہ کی بلکہ حکومت کو حالات بہتر بنانے کے لیے تجاویز بھی دیں۔
خود کو حکومتی حامی بتانے والے صارفین نے مہنگائی سے پیداشدہ صورتحال کو حکومت کے لیے مزید مشکلات کی وجہ قرار دیا تو انتخابی کامیابیوں یا ناکامیوں کو بھی اس سے منسلک بتایا۔ کراچی میں چند روز بعد ہونے والے ایک ضمنی الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے راشد واحدی نے لکھا ’این اے 249 کا انتخاب پی ٹی آئی کی بیڈگورننس کے لیے ایک اور مشکل ہو گی‘۔

محمد ابرار نامی ایک صارف نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے منصوبہ بندی کی اہمیت، غیرملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور زرعی شعبے کو سبسڈیز کی تجاویز دیں۔ صورتحال کو حکومت کے لیے ’جاگنے کا وقت‘ قرار دیتے ہوئے انہوں نے متنبہ کیا کہ ’ایسا نہ ہوا تو وقت نہیں بچے گا‘۔
 

خیال رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) نے پاکستانی معیشت سے متعلق ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ رواں مالی سال مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہو گا۔
عالمی ادارے کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی کا تناسب آٹھ اعشاریہ سات فیصد رہنے کا امکان ہے۔

شیئر: