Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشترکہ مفادات کونسل کا ملک میں نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ

اسد عمر کا کہنا تھا کہ 2017 کی مردم شماری پر کئی سوالیہ نشانات موجود ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک میں فوری طور پر نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔  یہ فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں متفقہ طور پر کیا گیا ہے۔
پیر کو مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے 2017 میں ہونے والی مردم شماری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس پر کئی سوالیہ نشانات موجود ہیں تاہم اس کے نتائج جاری کیے جائیں گے۔
بقول ان کے ’مردم شماری کے لیے دنیا کا بہترین اور جدید طریقہ اختیار کیا جائے گا جس میں تمام صوبوں اور سول سوسائٹی شریک ہو گی۔
 
اسد عمر نے مردم شماری کی اہمیت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیاں  ہوتی ہے جس پر الیکشن ہوتے ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے 2018 کے عام انتخابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے آئینی ترمیم کے ذریعے خصوصی استثنیٰ دیا گیا تھا۔
اسد عمر کے بقول ’بلدیاتی انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے جبکہ ضمنی الیکشن پرانی حلقہ بندیوں پر ہو سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے 2023 کے انتخابات سے قبل مردم شماری کیے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو آئینی ترمیم کا استثنیٰ ختم ہونے کے بعد آئندہ انتخابات 1998 کی مردم  شماری کے تحت ہی کروانا پڑیں گے۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا ہونے پر پنجاب کی اسمبلی میں نمائندگی بڑھ جائے گی جبکہ چھوٹے صوبوں کی کم ہو جائے گی۔‘
اسد عمر نے 2017 کی مردم شماری پر ہونے والے تحفظات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس پر ملک کے کئی حصوں سے سوالات اٹھائے گئے۔
ان کے مطابق ’یکجہتی کے لیے یہ صورت حال اچھی نہیں ہے۔‘

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مردم شماری کی بنیاد پر نئی حلقہ بندیاں ہوتی ہے جن پرالیکشن ہوتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ اگلی مردم شماری کے لیے دس سال انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور چونکہ پچھلی مردم شماری پر سوالیہ نشان موجود ہیں اس لیے فوری طور پر نئی مردم شماری کروائی جائے۔
اسد عمر کا یہ بھی کہنا تھا کہ چند ماہ قبل ایک ٹیکنیکل ٹیم بنائی گئی جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر پلاننگ کمیشن نے کی۔ اس ٹیم میں ماہرین شماریات شامل ہیں اور وہ کافی حد تک مردم شماری کے حوالے سے اپنا کام مکمل کر چکے ہیں۔
وفاقی وزیر مںصوبہ بندی نے اگلی مردم شماری کے طریقہ کار کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ چھ سے آٹھ ہفتوں میں فریم ورک بنا لیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ’پرانے طریقہ کار کے تحت مردم شماری نہیں کرائی جائے گی۔‘
اسد عمر نے بتایا کہ جون کے دوسرے ہفتے تک یہ مرحلہ مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لی جائے گی اور اس کے چار ماہ بعد عملدرامد شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ’18 ماہ تک جاری رہنے والا یہ عمل 2023 کے پہلے چھ ماہ تک مکمل ہو جائے گا۔‘

شیئر: