Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فائز عیسیٰ کیس، عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست مسترد

سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسی کیس کی عدالتی کارروائی براہ راست ٹی پر نشر کرنے کے حوالے سے ساتھی جج کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
منگل کو سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال نے محفوظ شدہ مختصر فیصلہ سنایا۔
فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ کے چھ ججوں نے اکثریتی رائے سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست مسترد کی جبکہ چار ججوں نے کیس کی سماعت براہ راست نشر کرنے کی حمایت کی۔
مزید پڑھیں
اپنے اختلافی نوٹ میں سپریم کورٹ کے چار ججز نے لکھا کہ عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کے لیے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی جائے۔
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے کے مطابق اکثریتی فیصلہ دینے والوں میں جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ شامل ہیں جبکہ جسٹس مقبول باقر، جسٹس منظور ملک، جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے لائیوکوریج کی حمایت کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی فل کورٹ 17 مارچ سے کیس کی سماعت کر رہی تھی۔
سماعت کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے امریکی ریاست فلوریڈا کی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلوریڈا کی عدالت نے مقدمے کی براہ راست کوریج کی یہ کہہ کر مخالفت کی تھی کہ اس سے عدالتی وقار میں کمی آتی ہے۔
فیصلے کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ عوامی دلچسپی کے کیسز کی آڈیو ریکارڈنگ ویب سائٹ پر بغیر ایڈیٹ کیے اپ لوڈ کی جانی چاہیے کیونکہ معلومات تک رسائی عوام کا بنیادی حق ہے تاہم یہ انتظامی معاملہ ہے کہ  سپریم کورٹ معلومات تک کس انداز میں رسائی دے۔
فیصلہ جاری ہونے پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ ’فیصلے تحریر کرنے اور اختلاف کرنے والے ججز کے نام جاننا چاہتا ہوں‘جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ’فیصلہ پڑھیں گے تو آپ کو ناموں کا اندازہ ہوجائے گا۔‘
جسٹس فائز عیسی کا کہنا تھا کہ 27 دن کے بعد محفوظ فیصلہ سنایا گیا ہے اس کی تفصیلی وجوہات کب جاری ہوں گی؟
جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ فیصلہ کتنے دن محفوظ رہا یہ دنوں کی گنتی نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ سنانا ججز کی صوابدید ہے۔ جسٹس فائز عیسی سے مخاطب ہو کر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ مختصر فیصلے کی کاپی آپ کو مل جائے گی۔

شیئر: