Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پیپلز پارٹی اور اے این پی کے پاس پی ڈی ایم سے رجوع کا ابھی موقع ہے‘

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کسی جماعت سے دو بندے نکلنے سے فرق نہیں پڑتا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے مؤقف پر نظرثانی کر کے پی ڈی ایم کی جانب رجوع کریں۔
منگل کو اسلام آباد میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے رہنماؤں کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم دس جماعتوں کے اتحاد کا نام ہے اور تمام جماعتوں کی حیثیت برابر ہے لیکن جہاں یہ دس جماعتوں کا اتحاد ہے وہاں اس کا ایک باضابطہ تنظیمی ڈھانچہ بھی ہے۔

 

انہوں نے شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بتایا کہ پی ڈٰی ایم اس لیے نہیں بنی کہ آپس میں عہدوں کے لیے لڑیں۔ اندرونی معاملات کو چوک پر لے جائیں۔ چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور قائد حزب اختلاف کے لیے تحریری طور پر اتفاق رائے سے ہوا۔
مولانا فضل الرحمان کے مطابق ’جن جماعتوں نے اس کی خلاف ورزی کی یہ تنظیمی تقاضا تھا کہ ان سے وضاحت مانگی جائے۔ ہم نہیں چاہتے تھے کہ تنظیمی اختلافات چوک پر لے جائیں اس لیے وضاحت طلب کرتے ہوئے میڈیا کو جاری نہیں کیا۔‘ 
انہوں نے کہا کہ پی ڈی میں صرف یہ نہیں کہ جماعتوں کے سربراہان ہیں بلکہ اس اپوزیشن اتحاد کے اپنے بھی عہدیدار ہیں۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ اس اتحاد میں اکثر فیصلے اتفاق رائے کے ساتھ قوم کے سامنے آئے ہیں۔ ظاہر ہے جب ان فیصلوں کی خلاف ورزی ہوئی تو اس کے نتائج برآمد ہوئے۔ جس جماعت سے ہماری شکایت تھی اس سے وضاحت طلب کی۔
’دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹھ اور تجربات کا تقاضا تھا کہ اپنے کولیگز کو باوقار انداز میں وضاحت جواب دیتے لیکن غیر ضروری طور پر اس کو عزت نفس کا مسئلہ بنایا گیا۔ وہ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کر سکتے تھے کہ ہم وہاں جواب دینا چاہتے ہیں۔‘ 
مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم چھوڑنے والے جماعتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میچورٹی پیدا کریں، سیاست میں وقار پیدا کریں۔ شکایت ہماری بجا ہے وضاحت طلب کرنا ہمارا حق ہے، جو رویہ انہوں نے اختیار کیا وہ نہیں کرنا چاہیے۔ بہت چھوٹی سطح پر آ کر فیصلے کر رہے ہیں یہ آپ کا مقام نہیں ہے۔‘ 

ڈی ایم کے سربراہ کے مطابق ’35 سال کی عمر اور 70 سال عمر میں فرق ہونا چاہیے۔ ہمیں اب بیان بازی نہیں کرنی۔‘ فائل فوٹو: اے ایف پی

ایک سوال کے جواب میں پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ’یوسف رضا گیلانی کا ہمیشہ احترام کرتا آیا ہوں۔ میرے خیال میں پیپلزپارٹی نے گیلانی صاحب سے زیادتی کی ہے۔ امید نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے۔‘ 
پی ڈی ایم کے اے این پی سے معافی مانگنے کے بلاول کے مطالبے پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس بیان کا قد کاٹھ نہیں ہے کہ اس کا جواب دیا جائے۔ ان کو اپنے رویے میں سنجیدگی لانی چاہیے۔ 
بلاول بھٹوزرداری کے جارحانہ رویے سے متعلق سوال کے جواب میں پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’35 سال کی عمر اور 70 سال عمر میں فرق ہونا چاہیے۔ ہمیں اب بیان بازی نہیں کرنی۔ یہ ہمارا آخری بیان ہے۔ ان جماعتوں سے بھی کہتا ہوں کہ  بیان بازی نہ کریں بلکہ پی ڈی ایم سے بات کریں۔‘ 
پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی رہائشگاہ پر منعقد ہوا جس میں شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال، آفتاب شیر پاؤ، اویس نورانی اور دیگر نے شرکت کی۔ محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل اجلاس میں نہیں پہنچ سکے جبکہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کو اجلاس میں شرکت کی دعوت ہی نہیں دی گئی تھی۔ 

شیئر: