Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ہم پر فیصلے مسلط نہ کریں'، پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے عہدوں سے مستعفی

’سی ای سی اجلاس میں پارٹی نے حکومت مخالف مہم کا لائحہ طے کر لیا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نے اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ڈی ایم کی جانب سے پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کے مطالبہ پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 'اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ اسمبلیوں سے استعفے آخری ہتھیار ہونا چاہئیں، کل بھی یہی مؤقف تھا، آج بھی ہے اورآنے والے کل بھی یہی مؤقف ہوگا۔ اور سینیٹ الیکشن نے ہمارے مؤقف کو درست ثابت کیا۔'
پیر کو پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیاست عزت اور برابری کی بنیاد پر کی جاتی ہے جس کو استعفیٰ دینا ہے دیدے لیکن کسی پارٹی کو ڈکٹیٹ نہ کرے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ 'ہم اے این پی کے ساتھ کھڑے ہیں اور جو بھی وہ فیصلہ کریں گے۔ ہر سیاسی جماعت کا احترام کرتے ہیں۔ ہر کسی کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں خاص طور پر ان اپوزیشن جماعتوں کے لیے جو اس حکومت کے خلاف ہیں اور اس کو گرانا چاہتے ہیں۔'
بلاول بھٹو نے کہا کہ 'پی ڈی ایم میں نے بنائی، جب تک عوامی نیشنل پارٹی سے معافی نہیں مانگی جاتی اپوزیشن اتحاد میں آگے جانے کے چانسز بہت کم ہیں۔ اے این پی اور پی پی پی کے بغیر پی ڈی ایم نہیں ہوگا بلکہ پاکستان استعفیٰ اتحاد ہوگا۔' 
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کی سیاست کی مذمت کرتے ہیں۔ پیپلز پارٹی موجودہ حکومت اور صوبائی حکومتوں کے خلاف اپوزیشن جاری رکھے گی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ اپوزیشن کی جماعتوں کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ چاہتے ہیں۔ 'جس کا بھی فیصلہ تھا، جس کی بھی سازش تھی آخری لمحے پر استعفوں کو لانگ مارچ سے نتھی کرنے کی، اس سے اپوزیشن کی جدوجہد کو نقصان پہنچایا گیا۔'
بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ' عمران خان اور پی ٹی آئی ایم ایف کی وجہ سے پاکستان کے عوام، مزدور، کسان اور چھوٹے تاجر بھوکے سو رہے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں فوڈ سکیورٹی کا مسئلہ ہے۔ پاکستان کی آبادی کا پچاس فیصد غذائی قلت کا شکار ہے۔ 
بلاول بھٹو کے مطابق سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے ایجنڈے کا پہلا آئٹم پی ٹی آئی اور آئی ایم ایف ڈیل کے حوالے سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پاکستان کا سٹیٹ بینک ملک کی پارلیمان اور عدالت کو جوابدہ نہیں ہوگا، ہم اس آرڈیننس کو قبول نہیں کریں گے۔
'یہ معاہدہ پاکستان اور عوام کے مفاد میں نہیں وہ پی ٹی آئی ایم ایف کے مفاد میں ہے۔ پیپلز پارٹی رمضان میں بھی اس ڈیل کے خلاف مہم چلائے گی۔' 
بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کے حوالے سے حکومت کی خارجہ پالیسی کنفیوژ اور تضادات کا شکار قرار دیا اور کہا کہ پارلیمان کو نہیں بتایا جاتا کہ ہم انڈیا سے بات چیت کر رہے ہیں یا نہیں، ہم انڈیا سے تجارت کر رہے ہیں یا نہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے تحریک انصاف کی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر سخت تنقید کی۔ فوٹو: اے پی پی

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ وزیراعظم نے اس حوالے سے اپوزیشن سے کوئی بات نہیں کی جاتی، انڈیا کی جانب سے کشمیر کی حیثیت بدلنے کے بعد عمران خان اپنی انا کی وجہ سے ملک کی سیاسی قیادت کے ساتھ بیٹھنے اور بات کرنے کو تیار نہیں تھے۔
'نااہل وزیراعظم نے جتنا نقصان ملک کی معیشت کو پہنچایا کبھی تاریخ میں نہیں پہنچایا گیا، جتنا نقصان کشمیر کاز کو پہنچایا گیا کبھی پاکستان کی تاریخ میں نہیں پہنچایا گیا۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے فیصلے ملک کے عوام اور پارلیمان لے گی۔'
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس دو دن جاری رہا۔
اتوار کو اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کو پھاڑ کر پھینک دیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے ذرائع نے شوکاز نوٹس کو پھاڑے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’بلاول بھٹو نے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے شرکاء کو شاہد خاقان عباسی کا شوکاز نوٹس پڑھ کر سنایا، اور اس کے بعد بلاول بھٹو نے نوٹس پھاڑ کر پھینک دیا۔‘
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی جانب سے شوکاز نوٹس پھاڑے جانے پر سی ای سی کے شرکا کی جانب سے تالیاں بھی بجائی گئیں۔
یاد رہے کہ پی ڈی ایم کی جانب سے عوامی نیشنل پارٹی کو بھی سینیٹ میں حزب اختلاف کے قائد کے الیکشن کے بعد شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ عوامی نیشنل پارٹی نے شوکاز نوٹس کو مسترد کرتے ہوئے اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: