Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب میں ٹرک ہوٹل اور چپل کباب کے ڈھابے

ہائی ویز کے ہوٹلوں کا ماحول پیدا کرتے ہوئے راویتی چار پائیاں موجود ہیں۔ ( فوٹو ٹوئٹر)
پاکستان میں ’ٹرک ہوٹل‘ کا رواج عام ہے جبکہ سعودی عرب میں اس قسم کے ریستوران یا تو ہائی ویزے پر ہیں یا ایسی آبادیوں میں جہاں ہیوی گاڑیوں کے سٹینڈز ہیں یا کچی آبادیوں میں ہیں۔  
ٹرک ہوٹل کی اصطلاح اگرچہ یہاں عام نہیں مگر ہائی ویزے پر سفر کرنے والے پاکستان اور انڈیا سے تعلق رکھنے والوں کو اگر اچھی چائے کی طلب ہوتی ہے تو وہ ایسے ہوٹل کو تلاش کرتے ہیں جہاں بڑی تعداد میں ٹرک کھڑے ہوتے ہیں۔  
روایتی ٹرک ہوٹلوں میں چائے اتنی ذائقہ دار اور کڑک ہوتی ہے کہ سفر کا تھکاوٹ فوری طورپر اتر جاتی ہے اور گاڑی ڈرائیو کرنے والے کی نیند بھی کوسوں دور بھاگ جاتی ہے۔ 
جدہ میں بھی ایسے چند ریستوران ہیں جو ’ٹرک ہوٹل‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے بنائے گئے ہیں جہاں ہر روز دسیوں ٹرک ڈرائیور اپنی تھکاوٹ اتارنے اور تازہ دم ہونے کے لیے آتے ہیں اور کھانے کھا کر آگلی منزل کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں۔ 
جدہ ایئر پورٹ کی جانب جانے والی شاہراہ پربرسوں قبل قائم کیا گیا ایک روایتی ہوٹل آج بھی موجود ہے جہاں کی کڑھائی بہت مشہور ہے ۔ 
اس ریستوران کی اور تو کوئی خاصیت نہیں تاہم یہاں بیٹھ کرگرم گرم روٹی کے ساتھ تازہ کڑھائی گوشت کھاتے وقت وطن کی یاد ضرور آتی ہے۔ 
ایسا ہی ایک ریستوران جدہ سے مدینہ منورہ جانے والی شاہراہ پر واقع تھا جہاں کی خاصیت یہ تھی کہ ہوٹل میں پاکستان کے ہائی ویزے کے ہوٹلوں کا ماحول پیدا کرتے ہوئے وہاں راویتی چار پائیاں ڈالی گئی تھیں۔ 
اس ریستوران پر بھی ہمہ وقت ہائی ویے پرسفر کرنے والے ٹرک ڈرائیوروں کا بسیرا ہوا کرتا تھا جس کی وجہ سے یہ ہوٹل ٹرک ہوٹل کے نام سے مشہور تھا۔ 
جدہ شہر کا نسبتاً قدیم علاقہ ’بنی مالک‘ آج بھی منی پاکستان کہلاتا ہے یہاں جا بجا پاکستانی ہوٹل ہیں جبکہ پشاور کے مشہور ’چپل کباب ‘ کے ڈھابے بکثرت ہیں۔ 
80 کی دہائی میں ’بنی مالک ‘ کے علاقے کو منی پاکستان کہا جاتا تھا یہاں بعض دکانوں پر لگے بورڈ بھی اردو میں تحریر ہوا کرتے تھے۔ 
بنی مالک کے علاقے میں پاکستانی کھانوں کی تقریباً ہر قسم دستیاب ہے۔ دیگر شہروں میں مقیم پاکستانی جب جدہ آتے ہیں تو وہ ’منی پاکستان‘ میں ضرور جاتے ہیں۔

گرم روٹی کے ساتھ تازہ کڑھائی گوشت کھاتے وقت وطن کی یاد آتی ہے۔ (فوٹو ایس پی اے)

ان کا کہنا ہے کہ بنی مالک آکر ایسا لگتا ہے کہ کچھ دیر کےلیے پاکستان آگئے ہیں۔ علاقے کا ماحول ایسا ہے کہ ایک گلی میں چپل کباب کا ڈھابہ ہے تو ساتھ ہی ’گولے گنڈے ‘ اور ’فالودہ ‘ کی دکان۔ 
ایک وقت تھا کہ پاکستان سے آنے والوں سے فرمائش کر کے نہاری کا پارسل منگوایا جاتا تھا کیونکہ اس وقت یہاں کے پاکستانی ریستوران میں نہاری کا نام و نشان نہیں ہوا کرتا تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ وطن کے ذائقے اور روایتی ماحول بھی یہاں ملنے لگا۔ 
جدہ کے صنعتی علاقے ’الخمرہ ‘ میں اب بھی بیشتر پاکستانی ریستوران  ہیں جہاں ’ہائی وے ہوٹل‘ کا ماحول ہے ۔ الخمرہ کے علاقے کے علاوہ ’کلو 14 ‘ میں بھی روایتی چارپائی ریستوران ہوا کرتے تھے مگر اب انہیں وقت کی ضرورت کے تحت کرسی میز سے بدل دیا گیا۔ 

شیئر: