Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنا ہوگا: سعودی عرب

یورینیئم کی افزودگی میں ساٹھ فیصد تک اضافہ پرامن پروگرام کا حصہ نہیں سمجھا جا سکتا۔(فوٹو عرب نیوز)
سعودی عرب نے ایران کی جانب سے ایٹمی پروگرام میں کی جانے والی نئی تبدیلیوں پر تشویش کا اظہارکیا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’عالمی برادری کو ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔‘
العربیہ نیٹ کے مطابق سعودی دفتر خارجہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایران کے ایٹمی پروگرام میں ہونے والی تبدیلیوں پر گہری تشویش ہے۔‘
بیان کے مطابق ’ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ پرامن استعمال  کے لیے نہیں ہوسکتا۔‘ 
سعودی عرب نے ایران سے کہا ہے کہ وہ کشیدگی بڑھانے سے گریز کرے اور خطے کے امن کو مزید کشیدگی سے دوچار نہ کرے۔‘ 
سعودی دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ’عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ ایران کو ایٹمی طاقت بننے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔‘
 بیان میں دفتر خارجہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ ’عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ ایران کی جانب سے کشیدگی بڑھانے پر خطے کے ممالک کی تشویش کو مدنظر رکھے۔‘
یاد رہے کہ ایٹمی توانائی کی ایجنسی میں متعین ایرانی سفیر کاظم غریب آبادی نے کہا تھا کہ ان کا ملک ایک ہفتے کے اندر 60  فیصد تک افزودہ یورینیم حاصل  کرلے گا۔ 
دریں اثنا فرانس نے کہا ہے کہ ’ایران کا یہ اعلان ایک خطرناک تبدیلی ہے۔ امریکہ، روس، چین اور یورپی ممالک کے درمیان اس حوالے سے یکجہتی ضروری ہے۔‘ 
ایران ان دنوں 20 فیصد تک یورینیم کی افزودگی کررہا ہے۔ 60 فیصد تک یورینیم  کی افزودگی کا مطلب یہ ہوگا کہ ایران جلد ہی 90 فیصد بلکہ اس سے کہیں زیادہ حد تک یورینیم افزودہ  کرنے لگے گا۔ عسکری مقاصد کے لیے اس درجے کا افزودہ یورینیم درکار ہوتا ہے۔‘
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے انسپکٹرز بدھ کو ایرانی ایٹمی پلانٹ نطنز کا دورہ کریں گے۔ 

 

شیئر: