Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان میں پکوانوں کا تبادلہ، سعودی عرب کی قدیم روایت

اس قدیم رواج کو ’النقصۃ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے (فوٹو: العربیہ)
سعودی کمشنری الاحسا میں رمضان کا ایک رواج قدیم زمانے سے چلا آ رہا ہے جس پر آج بھی اس پر عمل ہو رہا ہے۔ اسے ’النقصۃ‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، یہ قدیم عوامی رواج ہے۔
سعودی عرب سمیت خلیج کے متعدد ملکوں میں رائج ہے۔ اس کا مرکز بچے ہوتے ہیں۔ افطارسے کچھ  پہلے بچے رمضان کی لذیذ ڈشیں لے کر اپنے ہمسایوں اور آس پاس رہائش پذیر رشتہ داروں کو پہنچاتے ہیں۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق الاحسا کمشنری کے ایک کاشتکار مسلم جاسم الابراہیم  نے اس رواج کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ النقصۃ رواج کا مطلب یہ ہے کہ ایک شخص اپنے پکوان یا افطار دسترخوان سے کچھ لے کر اسے اپنے اعزہ یا پڑوسیوں کو تحفے کے طور پر پیش کرتا ہے گویا اس طرح اس کے افطار دسترخوان کے پکوانوں کا کچھ حصہ کم ہو جاتا ہے۔ اسی وجہ سے اسے النقصۃ کہا جاتا ہے۔ 
مسلم جاسم الابراہیم نے کہا کہ ماضی میں پڑوسی رمضان کے دوران افطار کے وقت پسندیدہ ڈشوں کا تبادلہ کیا کرتے تھے۔ ہمارے یہاں گلیوں میں بچے ایک گھر سے دوسرے گھر آتے جاتے اور دوڑتے نظر آتے تھے۔ رواج اب بھی موجود ہے لیکن اب اس کی وہ رونق نہیں جو ماضی میں ہوتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے یہاں زیادہ تر پڑوسی الھریس، الجریش، اللقیمات، الشعیرۃ اور الثیرد ڈشوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔ 
 افطار سے قبل رمضان میں پکوانوں کا تبادلہ خلیجی ممالک کی قدیمی رسم ہے۔ اب بھی اس پر عمل ہورہا ہے۔ تازہ کھجوروں کا تحفہ بھی اس موقع پر پیش کیا جاتا ہے۔ 

شیئر: