Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اور تحریک لبیک کے مذاکرات: ’یرغمال‘ اہلکار چھوڑ دیے گئے

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ ’ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کی بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے 11 ’یرغمال‘ پولیس اہلکار چھوڑ دیے ہیں۔ پہلا دور کافی بہتری سے مکمل ہوا ہے۔ پیر کی صبح بات چیت کا دوسرا راؤنڈ ہوگا‘۔
وزیر داخلہ نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔
شیخ رشید نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’تحریک لبیک پاکستان کے کارکن اب لاہور میں مسجد کے اندر چلے گئے ہیں اور پولیس بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔ بات چیت کے دوسرے راؤنڈ  میں باقی ماندہ معاملات بھی طے پا جائیں گے‘۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’یہ مذاکرات پنجاب حکومت نے کامیابی سے کیے ہیں۔ اللہ سے امید ہے کہ دوسری میٹنگ جو سحری کے بعد شروع ہوگی بہتری کی طرف جائے گی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کم و بیش 192 ناکوں میں سے جو ایک ناکہ رہ گیا تھا اس میں بھی بہتری آگئی ہے۔ بات چیت چل پڑی ہے جو مثبت رہی ہے۔ امید ہے تحریک لبیک پاکستان سے معاملات خوش اسلوبی سے طے پا جائیں گے‘۔
 قبل ازیں صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس حکام نے بتایا تھا کہ ’کالعدم تحریک لبیک نے نواں کوٹ پولیس سٹیشن پر حملہ کیا اور ڈی ایس پی سمیت 12 پولیس اہلکاروں کو اسلحے کے زور پر اغوا کر لیا۔‘
اتوار کو سی سی پی او آفس لاہور سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ’آج صبح پیٹرول بموں اور تیزاب کی بوتلوں سے لیس متشدد جتھوں نے نواں کوٹ پولیس سٹیشن پر حملہ کیا جہاں رینجرز اور پولیس اہلکار محبوس ہوگئے اور چھ پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’متشدد جتھے ڈی ایس پی نواں کوٹ سمیت 12 پولیس اہلکاروں کو اسلحے کے زور پر اغوا کر کے اپنے مرکز میں لے گئے جہاں حملے کے لیے 50 ہزار لٹر کا آئل ٹینکر بھی رکھا گیا تھا۔‘
پولیس کے بیان میں وضاحت کی گئی کہ ’پولیس کی طرف سے کوئی آپریشن پلان یا شروع نہیں کیا گیا اور جوابی کارروائی صرف سیلف ڈیفنس اور مغوی پولیس والوں کو بچانے کی لیے کی گئی۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ ’اس سے پہلے ان جتھوں کے ہاتھوں پولیس اہلکار ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔‘
دوسری جانب کالعدم تحریک لبیک نے الزام عائد کیا ہے کہ ’پولیس نے دھرنے کو ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔‘
لاہور پولیس کے ترجمان عارف رانا نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’آپریشن کا آغاز اس وقت ہوا جب مظاہرین نے ڈی ایس پی، پانچ پولیس کانسٹیبلز اور دو رینجرز کے اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ ہم انہیں بازیاب کروانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

’ریاست کالعدم مسلح گروہ کے سامنے بلیک میل نہیں ہوگی‘

دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ٹوئٹر پر بیان جاری کیا کہ ’حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن بلیک میل نہیں ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لاہور میں پولیس اور رینجرز اہلکاروں کو اغوا کیا گیا جس پر آپریشن ہوا۔ ریاست کالعدم مسلح گروہ کے سامنے بلیک میل نہیں ہوئی۔‘

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’اغوا کیے گئے 11 اہلکاروں کی بازیابی کے لیے آپریشن کیا گیا‘ (فوٹو: پنجاب پولیس)

اس سے پہلے اتوار کو وزیر داخلہ  شیخ رشید نے کہا تھا کہ ’کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے 192 جگہوں کو بلاک کیا ہوا تھا، جن میں سے 191 کھول دی گئی ہیں، جبکہ لاہور میں یتیم خانہ چوک پر فی الحال حالات کشیدہ ہیں۔‘
ان کہنا تھا کہ ’جب کوئی تنظیم کالعدم قرار دی جاتی ہے تو اس کے عہدیداروں کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے جاتے ہیں، شناختی کارڈ بلاک ہوتا ہے، اور اس کی بنیادی نقل و حرکت پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے۔‘
وزیر داخلہ نے کہا کہ ’اس وقت ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کا کوئی عمل جاری نہیں ہے، اور نہ ہی میرے علم میں ہے، اس سے پہلے ہم نے مذاکرات کرنے کی کوشش کی لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔‘
دوسری جانب تنظیمات اور علمائے اہل سنت کی جانب سے آج ملک بھر میں ہڑتال کی کال دیئے جانے کے بعد کراچی کی تاجر تنظیموں اور ٹرانسپورٹرز کی جانب سے ہڑتال کی ہمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔

شیئر: