Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشین نیوی کی آبدوز 53 افراد سمیت ڈوبنے کی تصدیق

جرمن ساختہ کاکرا کلاس آبدوز 1981 سے خدمات انجام دے رہی تھی۔(فوٹو ای پی اے)
انڈونیشیا کی بحریہ نے اپنی گمشدہ آبدوز جس میں 53 افراد سوار تھے، اس میں موجود کچھ اشیا سمندر سے ملنے کے بعد ہفتہ کو اس کے ڈوبنے کی تصدیق کردی ہے۔ جرمن ساختہ یہ آبدوز بدھ کی صبح لاپتہ ہو گئی تھی۔
عرب نیوز کے مطابق آبدوز کے اندر موجود اشیا میں پیری اسکوپ کے لئے استعمال کی جانے والی گریس کی بوتل، جانمازیں اور ایک ٹیوب سے ملنے والا  کچھ سامان شامل ہے جو تارپیڈو سے بچاتا ہے۔
بحریہ کے چیف آف سٹاف ایڈمرل یوڈو مارگونو نے پریس کانفرنس میں بتایا ہے کہ اگر تارپیڈو لانچر میں کوئی دراڑیں نہ ہوتیں تو یہ چیزیں آبدوز سے علیحدہ نہ ملتیں۔

جانمازیں اور تارپیڈور سے بچانے والا سامان سمندر سے ملا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

آبدوز کے ماہرین اور عملے کے سابق ارکان نے کہا  ہےکہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چیزیں آبدوز کی ہیں۔ یہ مستند ثبوت مل جانے کے بعد ہم نے آر آئی ننگالا کا سٹیٹس سب مس سے  سب سنک کر دیا ہے۔
ہفتہ کی صبح آکسیجن فراہمی کی حتمی مدت ختم ہونے کے ساتھ ساتھ عملے کی سلامتی کی امیدیں بھی ختم ہونا شروع ہوگئی ہیں لیکن مارگونو نے کہا ہے کہ تلاش اوربازیابی پر مامور گروپ امکانی طور پر زندہ بچ جانے والے افراد کے طبی انخلا کا منصوبہ تیار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ابھی ایسا کوئی وقت طے نہیں کیا کہ انخلا کا عمل کب ہوگا اور اس میں کتنا وقت لگے گا۔ ہمیں جو کچھ ملا اس کی بنیاد پر ہم اس کی جانچ کر رہے ہیں اور ہمارے پاس ابھی تک کسی بھی فرد کے حادثے کا شکار ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔
کاکرا کلاس آبدوز جو 1981 سے بحریہ کے لئے خدمات انجام دے رہی تھی، اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بالی کے شمالی پانیوں میں 850 میٹر گہرائی میں ڈوبی ہے۔

29 بحری جہازوں کی مدد سے ملبے کی تلاش کی کوششیں جاری ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

جرمن ساختہ یہ آبدوز  بدھ کی صبح اس وقت لاپتہ ہو گئی تھی جب اس کا رابطہ منقطع ہو گیا تھا جبکہ اس کی بیس ایک مشق کے دوران تارپیڈو فائر کرنے کی منظوری دینے والی تھی۔
مارگونو نے کہا کہ آبدوزمیں ممکنہ طور پر شگاف پیدا ہوا ہوگااورآبدوز کی غرقابی کے دوران پانی کے دباو کی وجہ سے یہ شگاف آہستہ آہستہ پھیلا ہوگا۔
اس آبدوز کی آخری غوطہ خوری والے مقام کے قریب بکھرا ہوا تیل جو اس آبدوز کی سنگین حالت کا پہلا اشارہ ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ یہ تیل اسی شگاف سے خارج ہوا ہے۔
 ممکنہ طور پر یہ تیل آبدوز کے بوجھ کو کم کرنے کی کوشش میں عملے کے ارکان نے جان بوجھ کر ڈسچارج کیا ہوگا تاکہ یہ ہلکی ہو جائے اور تیرسکے۔
مارگونو نے کسی دھماکے کے امکان کو مسترد کردیا  ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دھماکہ ہوتا تو اس کی آواز سونار سسٹم سے سنائی ضرور دیتی۔

عملے کی سلامتی کی امیدیں بھی ختم ہونا شروع ہوگئی ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

بالی سے 40 کلو میٹر شمال میں 18.52 مربع کلومیٹر کی وسعت میں 9 مقامات پر تلاش کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد ریاض نے بتایا ہے کہ 29 بحری جہازوں کو سمندر میں تلاش کے لئے تعینات کیا گیا جن میں 21 فوجی بحری جہاز شامل تھے۔
اس کےعلاوہ ڈوبنے والی آبدوز کو نکالنے کے لئے سنگاپور، ملائیشیا، آسٹریلیا اور امریکہ سے امداد آ رہی ہے جس نے اپنا سمندری  پٹرول طیارہ بوئنگ پی 8 پوسیڈن تعینات کیا ہے۔
 

شیئر: