Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خواتین کا استحصال منظور نہیں، ریاض میں خواتین کے تاثرات

ریاض( ذکاءاللہ محسن) پاکستان میں خواتین کا استحصال کسی طور پر منظور نہیں۔ خواتین معاشرے کا آدھا حصہ ہیں جن کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔یہ بات خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ریاض میں مقیم پاکستانی خواتین نے اپنے تاثرات کا اظہارکرتے ہوئے کہی۔ فکروفن کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر حنا عنبرین طارق نے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر نمائندہ اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ خواتین کے عالمی دن پر میں دنیا بھر کی خواتین کا ساتھ دیتے ہوئے یہ کہنا چاہتی ہوں کہ صنفِ نازک کو پھول کی صفت اختیار کرنی چاہئے۔ عورت کے کردار کو کسی بھی معاشرے میں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہمیں چاہئے کہ آپس کی عداوتوں کو پس پشت ڈال کر تبدیلیوں کو قبول کریں کیونکہ اسی میں ترقی ہے۔ ایک دوسرے کی کامیابیوں کومانیں اور خوشیاں بانٹیں۔ ایک عورت اگر ٹھان لے تو دنیا کی کوئی قوت اسے کامیابیوں کی منازل طے کرنے سے نہیں روک سکتی۔ام ریاض ساجدہ چوہدری نے کہاہم سب جانتے ہیں کہ عورت کی تخلیق میں ہی کائنات کی تخلیق کا راز پوشیدہ ہے۔ تصویر کائنات میں رنگ اس وجود سےہے۔ زمانے بھر کی عظمتیں جس گود میں پرورش پاتی ہیں اسکی اپنی عظمت کبھی بھی محفوظ نہیں رہی۔ خواتیں کے مسائل مشرق مغرب میں ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہیں۔ ہمارے معاشرے میں خواتین کا ا ستحصال سلگتا مسلہ ہے ۔لیڈی چیپٹر کی خواتین کی جانب سے بھی بھر پور پیغامات دئیے گئے۔ عنبرین فیض احمد نے کہا کہ انہیں فخر ہے کہ وہ ایک عورت ہیں کیونکہ ایک عورت ہی ماں، بہن اور بیوی کے روپ میں معاشرے کی نشوونما کر رہی ہوتی ہے۔ قندیل ایمن کا کہنا تھا کہ عورت نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات سے سمجھوتہ کر سکتی ہے۔ نہ صرف عورت گھر کی مالک ہوتی ہے بلکے گھر سے باہر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانا جانتی ہے۔ شمائلہ ملک نے کہا عورت کبھی حواء ،کبھی مریم اور کبھی زہراء  بن کر ہر دور میں قوموںکو سنوارا ہے۔مدیحہ نعمان نے کہا کہ عورت کسی بھی قوم اور معاشرے کا سب سے نمایاں جز ہوتی ہے۔ عورت کسی بھی طور مرد سے کمتر نہیں۔انہوں نے سعودی خواتین کو خراج تحسین پیش کیا کہ وہ بھی اب زندگی کے مختلف شعبہ ہائے میں نمایاں کام کر رہی ہیں۔ ڈاکٹر فرح نادیہ نے کہا کہ پوری دنیا میں عورت اب مرد کے شانہ بشانہ چل رہی ہے۔ پاکستانی عورت بھی پہلے کی نسبت زیادہ مضبوط ہوئی ہے۔ مدیحہ ملک کا کہنا تھا کہ ایک گھر ، خاندان اور ایک معاشرے کا توازان صرف اور صرف ایک عورت ہی برقرار رکھ سکتی ہے۔نسل در نسل اور پھر نسلوں کی تربیت صرف عورت نے ہی کی ہے۔ اسلام میں عورت کے حقوق کو مرد کے مساوی رکھا گیا ہے۔سعودی ویژن 2030 میں بھی خواتین کا بڑا اہم کردار ہے جس پر وہ سعودی گورنمنٹ کی شکرگزار ہیں۔ 
 

شیئر: