Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا میں وزیر صحت کے بعد معاون خصوصی کی دعوت افطار کے چرچے

صوبائی وزیر کی جانب سے دعوت افطار پر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر احتشام الحق)
خیبرپختونخوا میں وزیرصحت تیمور خان جھگڑا کی جانب سے وبائی صورتحال میں ایک ریستوران میں دی گئی پرہجوم افطار پارٹی اور اس کی پاداش میں ان پر مقدمے کا معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمد زئی کی پارٹی رہنماؤں کے لیے افطار کے چرچے ہونے لگے۔
سوشل میڈیا ویب سائٹس پر حکومتی شخصیات کی جانب سے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر تنقید کرنے والوں کا غصہ ہے کہ وزیرصحت کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد بھی ٹھنڈا ہونے کو تیار نہیں۔
کچھ صارفین نے متعلقہ ذمہ داران کو مخاطب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وزیرصحت کو بھی موقع سے ایسے ہی گرفتار کیا جانا چاہیے تھا جیسے ’غریب دکاندار کو گرفتار کر کے جیل بھیجتے ہو‘۔
 

حکومتی مناصب پر فائز ذمہ دار افراد کی جانب سے ضابطوں کی خلاف ورزی کو حکومت کے گفتار اور کردار میں تضاد سے تعبیر کیا گیا تو سوشل میڈیا اور حقیقی زندگی میں فرق بھی زیر بحث آیا۔

صوبائی وزیر صحت کے خلاف اندراج مقدمہ کا معاملہ سامنے آیا تو جہاں کچھ لوگوں نے اسے مناسب اقدام قرار دیا وہیں کچھ ایسے بھی تھے جو سب کچھ جانتے بوجھتے ایک بند ریستوران کو کھلوا کر افطار پارٹی دینے کے معاملے پر ان کے خلاف ممکنہ کارروائی کے منتظر دکھائی دیے۔

وزیرصحت پر تنقید کے پس پردہ اسباب پر گفتگو کرنے والوں نے خیبرپختونخوا کے ڈاکٹروں کا ذکر کیا تو سیارگل نامی ٹویپ نے لکھا ’ایف آئی آر تک درج ہو چکی اب کیا کھڑے کھڑے پھانسی دینی ہے‘۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں کورونا وبا کی صورتحال اور اس سے متعلق اپ ڈیٹس روزانہ ٹوئٹر پر شیئر کرنے والے وزیر صحت کی افطار، ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف اندراج مقدمہ کا معاملہ ابھی پوری طرح ٹھنڈا نہیں ہوا تھا کہ کچھ صارفین وزیر معدنیات کا معاملہ سامنے لے آئے۔
سابقہ رکن اسمبلی شازیہ گلزار خان نے وزیراعلی خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی کی جانب سے اپنے حجرے میں پارٹی رہنماؤں کے لیے کی گئی سرگرمی کی تصاویر شیئر کیں تو اسے ’ْانون کی دھجیاں اڑانے سے تعبیر کیا‘۔

معاون خصوصی برائے معدنیات عارف احمد زئی کا ذکر کرنے والے فیس بک صارفین اور ٹویپس کے مطابق ان کی جانب سے افطار کی تقریب شبقدر میں منعقد کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران حکومت نے جو نئی پابندیاں عائد کی ہیں ان کے تحت مکمل لاک ڈاؤن خیبرپختونخوا کے ضلع مردان میں کیا گیا ہے۔ کورونا کے بہت زیادہ کیسز اور وبائی صورتحال بگڑنے پر لاک ڈاون کا شکار ہونے والے ضلع مردان، صوبائی دارالحکومت پشاور کے قریب واقع اضلاع میں سے ایک ہے۔

شیئر: