Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رمضان کی رسم ’قرقیعان‘ جب بچوں کو میوے او مٹھائیاں ملتی ہیں

یہ رسم مختلف ملکوں میں مختلف ناموں سے مشہور ہے- (فوٹو العربیہ)
 سعودی عرب میں مکہ مکرمہ سمیت متعدد علاقوں اور خلیج کے کئی ملکوں میں رمضان کی معروف پرانی رسموں میں سے ایک رسم ’قرقیعان‘ کہلاتی ہے۔  
اس سال یہ رسم  ماسک اور سماجی فاصلے کی پابندی کے ساتھ ادا کی جارہی ہے۔اس کی شروعات 15 رمضان سے ہوتی ہے۔ سیکڑوں برس سے اس کا سلسلہ چل رہا ہے۔ 
العربیہ نیٹ کے مطابق رسم کے تحت بچے طبلے اور ڈھول بجاتے ہوئے نکلتے ہیں۔  گلی گلی محلے محلے گھروں کے چکر لگاتے ہیں۔ ڈھول اور طبلہ بجا کر رمضان کے عوامی گیت گاتے ہیں۔

’قرقیعان‘ کی شروعات 15 رمضان سے ہوتی ہے- (فوٹو العربیہ)

الاحسا کے پرانے محلوں میں یہ رسم اس سال بھی شاندار انداز سے منائی جارہی ہے۔ 
عوامی فن کار علی باھویل نے بتایا کہ یہ سالانہ رسم ہے۔ خلیج کے بیشتر عرب ملکوں اور مسلم ملکوں میں 14 اور 15 رمضان کو منائی جاتی ہے۔ شروعات تراویح کے بعد عوامی گیتوں سے ہوتی ہے۔ جب بچے اپنے گلے میں تھیلے لٹکا کر زرق برق لباس پہنے گھروں کے دروازے  کھٹکھٹاتے تو مکین انہیں میوہ جات اور مختلف قسم کی مٹھائیاں پیش کرتے، گلے میں لٹکے تھیلوں میں میوہ جات اور مٹھائیاں ڈال دیتے۔ یہ رسم نسل در نسل اب تک چلی آرہی ہے۔ 

یہ رسم نسل در نسل اب تک چلی آرہی ہے-  (فوٹو العربیہ)

الاحسا کی عوامی تاریخ کے ماہر مصطفی الغزال نے بتایا کہ یہ  قدیم رسم ہے۔ خلیج عرب کے تمام ممالک کویت، قطر، بحرین، عمان اور عراق میں بھی ہے۔
الغزال نے بتایا کہ گزشتہ سال کورونا وبا کی وجہ سے یہ رسم منقطع ہوگئی تھی۔ الاحسا کا کوئی گھرانہ ایسا نہیں ہوتا جب اس رسم کے لیے مٹھائیاں اور میوہ جات نہ خریدے جاتے ہوں۔ 
انہو ں نے بتایاکہ اس موقع پرخواتین، لڑکیاں اور بچے الگ الگ طرز کی عوامی پوشاکیں زیب تن کرتے ہیں۔ یہ رسم مختلف ملکوں میں مختلف ناموں سے مشہور ہے۔  الاحسا میں اسے قرقیعان کہا جاتا ہے جبکہ قطر میں قرنقعوۃ، بحرین میں قریقشون اور امارات میں حق اللیلۃ کے نام سے مشہور ہے۔ بچے  گیت گاتے ہیں انہیں مٹھائیاں دی جاتی ہیں۔ ہر علاقے کے گیتوں میں تھوڑا بہت فرق  ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: